’روڈ حادثات پر مضمون لکھیں‘، نوعمر ڈائیور کی ضمانت کے لیے شرط

image

انڈیا میں گاڑی کی ٹکر سے دو افراد کو ہلاک کرنے والے 17 سالہ لڑکے کو عدالت نے اس شرط پر ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ سڑک حادثات کے حوالے سے مضمون لکھیں گے۔

انڈیا ٹوڈے  کے مطابق یہ حادثہ اتوار کی صبح اس وقت پیش آیا جب پونے سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے سپورٹس کار سے موٹر سائیکل پر جانے والے جوڑے کو تیز رفتاری کے باعث ٹکر مار دی جس سے دونوں موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

نوعمر ڈرائیور کو 14 گھنٹے تک حراست میں رکھے جانے کے بعد جب معاملہ جیونائل کورٹ میں پہنچا تو سماعت کے دوران جج نے ڈرائیور کو ضمانت تو دے دی تاہم ساتھ ہی کچھ شرائط بھی عائد کیں۔

عدالت کی جانب سےعائد کی جانے والی شرائط میں کہا گیا ہے کہ ’ملزم 15 روز تک ٹریفک پولیس کے ساتھ کام کریں گے، نفسیاتی معالج سے علاج کروائیں گے اور نشہ آور اشیا کے استعمال سے بچاؤ کے بحالی مرکز میں رہیں گے۔‘

نوجوان پر عائد کی گئی مزید شرائط میں کہا گیا  کہ وہ ٹریفک قوانین کا مطالعہ کر کے انڈیا کے جووینائل جسٹس بورڈ کو اس پر پریزنٹیشن دیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات، ان کے اثرات اور ان کے حل کے حوالے سے 300 الفاظ پر مشتمل مضمون بھی لکھیں گے۔‘

شرائط میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ اگر کبھی ان کے سامنے کوئی حادثہ ہو جائے تو وہ اس صورت میں متاثرین کی مدد کریں گے۔  

رپورٹ کے مطابق یہ نوعمر نوجوان ایک مشہور بلڈر کے بیٹے ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر اپنی پورشے گاڑی سے موٹر سائیکل کو ٹکرمار دی تھی جس پر انیس ددھیا اور اشونی کوسٹا نامی افراد سوار تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت ہی کوسٹا دم توڑ گئی تھیں جبکہ ددھیا کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

اس حادثے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے حادثہ پر موجود ہجوم ایک نوجوان کو پیٹ رہا ہے۔

ایک عینی شاہد نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ’پورشے میں سوار تینوں افراد نشے میں تھے جن میں سے ایک حادثے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا۔‘

پونے کے سٹی کمشنر آف پولیس امیتیش کمار کا کہنا ہے کہ نوعمر ڈرائیور کے والد اور اس بار کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں گے جہاں سے لڑکا نشہ کر کے نکلا تھا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow