شمالی کوریا کوڑے کرکٹ والے بڑے بڑے غبارے جنوبی کوریا کیوں بھیج رہا ہے؟

image

جنوبی کوریا کی جانب سے وارننگ کے ایک دن بعد شمالی کوریا نے سنیچر کو ایک بار پھر کوڑے کرکٹ والے غبارے جنوبی کوریا میں بھیجے ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے مطابق اس ہفتے کے آغاز میں شمالی کوریا نے تقریباً 260 غبارے بھیجے جن میں کوڑے کے تھیلے تھے، جن میں استعمال شدہ بیٹریاں اور سگریٹ کے بٹ وغیرہ تھے۔

سیول میں حکام نے اس عمل کو ’گھٹیا‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور متنبہ کیا کہ اگر پیانگ یانگ نے اس طرح کی ’غیر معقول‘ اشتعال انگیزی بند نہیں کی تو حکومت جوابی اقدامات کرے گی۔

جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ غباروں کو چھونے سے گریز کریں اگر ان کو دیکھیں تو اس کی اطلاع حکام کو دیں۔

پیانگ یانگ نے اس ہفتے کے شروع میں اپنے غبارے بھیجنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کم جونگ ان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے لیے شمالی کوریا میں بھیجے گئے غباروں کا بدلہ ہے۔

شمالی کوریا طویل عرصے سے جنوبی کوریا کے سماج یکارکنوں کی طرف سے بھیجے گئے غباروں سے مشتعل ہے جن میں پیانگ یانگ مخالف کتابچے، جنوبی کوریائی ڈرامہ سیریز والی یو ایس بیز، نقد رقم اور چاول تھے۔

جنوبی کوریا کے وزیر دفاع شن وون سک نے سنیچر کو کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے کوڑے کرکٹ والے غبارے بھیجنا ’ناقابل تصور حد تک چھوٹا اور کم درجے کا رویہ‘ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارکنوں کی طرف سے شمال میں بھیجے گئے غبارے ’انسانی امداد کے غبارے‘ تھے۔

2018 میں بین کوریائی تعلقات میں بہتری کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں نے کتابچوں کی تقسیم سمیت ایک دوسرے کے خلاف تمام کارروائیوں کو مکمل طور پر بند کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے 2020 میں ایک قانون منظور کیا جس میں شمالی کویا میں کتابچے بھیجنے کے عمل کو جرم قرار دیا گیا، لیکن سماجی کارکن باز نہیں آئے۔

اسی سال پیانگ یانگ نے شمالی کوریا مخالف کتابچے بھجنے کا الزام لگاتے ہوئے یکطرفہ طور پر جنوبی کوریا کے ساتھ تمام سرکاری فوجی اور سیاسی رابطے منقطع کر دیے اور سرحد کے اس طرف ایک بین کوریائی رابطہ دفتر کو دھماکے سے اڑا دیا۔

گذشتہ برس جنوبی کوریا کی عدالت نے 2020 کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار پر ایک غیر مناسب حد قرار دیا تھا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow