عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دورانِ عدت نکاح کیس میں بری کر دیا

image

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس میں فیصلے کے خلاف اپیل پر آج فیصلہ سنائے گی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل ہو گئی ہے اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دی جائے گی یا وہ جیل میں ہی رہیں گے، اس کا فیصلہ تین بجے سنایا جائے گا۔

دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سنائیں گے۔

ٹرائل کوٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

پی ٹی آئی نے سزا معطلی اور فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔

پی ٹی آئی نے فیصلے کے خلاف اپیل میں مؤقف اپنایا تھا کہ خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی اور درخواست میں پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 کا غلط حوالہ دیا گیا ہے، لہٰذا عدالت فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

خیال رہے کہ 25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح عدت کے دوران ہوا ہے۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں 23 فروری کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔

23 مئی 2024 کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ خاور مانیکا نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا۔

اسلام اباد ہائیکورٹ نے اپیلیں ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا کو منتقل کر دی تھیں۔ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 27 جون کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US