سپریم کورٹ کا فیصلہ: پی ٹی آئی کے 90 فیصد ممبران اسمبلی نے بیان حلفی جمع کروا دیے

image

پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے والے ممبران قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے نئے بیان حلفی پارٹی سیکریٹریٹ میں جمع کروانا شروع کر دیے ہیں۔

اب تک 90 فیصد ممبران اپنے بیان حلفی جمع کروا چکے ہیں جبکہ باقی رہ جانے والے ممبران قومی اسمبلی کو آج ہی اپنے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی کے 39 ممبران کو پاکستان تحریک انصاف کا ہی رکن اسمبلی قرار دیا تھا تاہم 41 ممبران کو 15 دنوں کے اندر پارٹی کے ساتھ وابستگی کا نیا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل محمد اظہر صدیق کے مطابق پارٹی نئے بیان حلفی کل یعنی پیر کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گی۔ اس ضمن میں پارٹی نے باقی رہ جانے والے ممبران کو آج اپنے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کررکھی ہے۔

اب تک بیان حلفی جمع کروانے کے اہم ممبران کون سے ہیں؟

اب تک بیان حلفی جمع کروانے والے پی ٹی آئی ممبران قومی اسمبلی میں نمایاں نام سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی، جمشید دستی اور حماد اظہر کے والد میاں اظہر بھی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے والد میاں اظہر نے کا کہنا ہے کہ ’میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بیان حلفی جمع کرا رہا ہوں۔ بطور پی ٹی آئی امیدوار 8 فروری 2024 کو الیکشن لڑا مجھے پی ٹی آئی رکن اسمبلی تصور کیا جائے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی ‏ سید رضا علی گیلانی نے اپنا بیان حلفی پارٹی چیئرمین کو جمع کروایا ہے۔ اس کے علاوہ ‏ایم این اے محمد احمد چٹھہ بھی سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ وابستگی کا بیان حلفی جمع کروانے والوں میں شامل ہیں۔

مزید برآں ‏ایم این اے رانا بلال اعجاز اپنا بیان حلفی پی ٹی آئی سیکریٹریٹ میں جمع کروا چکے ہیں۔ رکن اسمبلی اسامہ حمزہ نے بھی بیان حلفی پی ٹی آئی سیکریٹریٹ میں جمع کروا دیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ آج تمام ممبران قومی اسمبلی پارٹی کے ساتھ وابستگی کا اپنا اپنا بیان حلفی جمع کروا دیں گے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US