بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے وہاں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبہ کو مظاہروں سے دور رہنے اور حفاظتی تدابیر اپنانے کا کہا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہائی کمیشن نے جاری بیان میں طلبہ کو ایمرجنسی کی صورت میں فرسٹ سیکریٹری سے رابطہ کرنے کا کہا ہے اور ان کا نمبر بھی شیئر کیا ہے۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ کئی دنوں سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے جس میں چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی رات گئے حکومت نے ملک بھر میں ہر سکول، یونیورسٹی اور مدرسوں کو آئندہ نوٹس تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں جبکہ مظاہروں کے مقامات پر پیرا ملٹری فورسز بھی تعینات کرنے کا کہا ہے۔بدھ کو پاکستان کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو اپنے ہاسٹل کے کمروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے۔بیان کے مطابق بدھ کی صبح وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف سے بات کی۔ہائی کمشنر سید معروف نے وزیر خارجہ کو سکیورٹی کی صورتحال اور پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کی غرض سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہائی کمیشن نے مصیبت میں مبتلا پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ہیلپ لائن کھول دی ہے۔وزیر خارجہ نے ہائی کمشنر کو بنگلہ دیش میں پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی اور مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کا کہا۔اے ایف کے مطابق مظاہرین نے احتجاج میں ہلاک ہونے والے طلبہ ساتھیوں کی نماز جنازہ آج بدھ کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالب علم فریحہ اسلام کا کہنا ہے کہ ’ہمارا احتجاج جاری رہے گا چاہے یہ جس قدر تشدد ہم پر کریں۔‘انہوں نے بتایا کہ طلبہ نے حکومت کے حامی طلبہ کو یونیورسٹی کے ہوسٹلز سے نکال دیا ہے تاکہ کیمپس میں مزید پرتشدد واقعات کو رونما ہونے سے روکا جائے۔