وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ریاست سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کردار کو ختم کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کل ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے۔
سونے کی فی تولہ قیمت میں 2300 روپے کا اضافہ
حکومت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پرائسنگ اتھارٹی مرحلہ وار سونپنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اوگرا کے چیئرمین کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے اثرات کا جائزہ لینے اور اسٹریٹجک فریم ورک تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ڈی ریگولیشن کا حتمی فریم ورک منظوری کے لیے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈیلرز نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قیمتوں کا تعین کرنے کا اختیار دینے کی مخالفت کی ہے اوریہ دلیل دی کہ اس سے منافع خوری ہو سکتی ہے۔
نکاح کے 3 منٹ بعد طلاق
اس سے قبل، آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (OMAP) نے وزیر اعظم شہباز سے فوری مداخلت کرنے اور پیٹرولیم انڈسٹری کے زرمبادلہ کے نقصانات کی وصولی میں سہولت فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔
اس سلسلے میں، OMAP کے چیئرمین طارق وزیر علی نے وزیراعظم کو خط لکھا جس میں پیٹرولیم انڈسٹری کے ناقابل تلافی زر مبادلہ کے نقصانات کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی، جو کافی عرصے سے زیر التوا تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فوری کارروائی سے پٹرولیم انڈسٹری کو مزید بحران سے بچانے میں مدد ملے گی اور قومی معیشت میں اس کے مسلسل تعاون کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی،ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
انہوں نے ملک کو دوبارہ درست راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی پالیسیوں کی تعریف کی، انہوں نے مزید کہا کہ ’’معاشی استحکام اور ترقی کا عزم پیٹرولیم انڈسٹری سمیت بہت سی صنعتوں کے لیے امید کی کرن ہے۔‘‘
اس سے قبل آئل ریفائنریز نے بھی حکومت سے کرنسی ایکسچینج کے اصل نقصانات کی مکمل وصولی کا مطالبہ کیا تھا۔