پشاور کی کرنسی مارکیٹ ایک بڑی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے جہاں افغانی و ایرانی کرنسی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، سرحدی حالات اور حکومتی اقدامات کے باعث گزشتہ دو ماہ کے دوران افغان کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
اس صورتحال کے بعد افغانی وایرانی کرنسی کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا اور ان کی خرید و فروخت تقریباً ناپید ہوگئی ہے، اسی تسلسل میں اب ایرانی کرنسی کا لین دین بھی مارکیٹ سے ختم ہونے کے قریب ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کی طویل بندش کے باعث افغان کرنسی مسلسل دباؤ کا شکار رہی، جس کے نتیجے میں 62 دن کے اندر اس کی مارکیٹ ویلیو بری طرح متاثر ہوئی ہے، پہلے مرحلے میں افغان کرنسی کا کاروبار ختم ہوا ، اب پشاور کی مارکیٹ میں ایرانی کرنسی بھی عملی طور پر گردش سے باہر ہوگئی ہے۔
کرنسی مارکیٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اس وقت پشاور میں سب سے زیادہ لین دین امریکی ڈالر، سعودی ریال اور یو اے ای درہم میں ہو رہا ہے جبکہ دیگر غیر ملکی کرنسیاں مارکیٹ میں اپنی جگہ برقرار نہیں رکھ سکیں۔
ادھر حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ سال جنوری سے نئی شناختی پالیسی کے نفاذ کے بعد غیر قانونی کرنسی کے کاروبار کے خلاف سخت کارروائی کا امکان ہے، اس پالیسی کے تحت چوک یادگار سمیت مختلف علاقوں میں قائم درجنوں غیر رجسٹرڈ دکانیں اور کاروباری مراکز بند کیے جا سکتے ہیں، جبکہ میڈیکل پلازوں اور دیگر تجارتی عمارتوں میں قائم غیر قانونی کرنسی ایکسچینج مراکز کے خاتمے کے امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔