بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی برطانوی حکومت کو سیاسی پناہ کی درخواست

image

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد جو مستعفی ہونے کے بعد ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک چھوڑ کر چلی گئی تھیں نے برطانوی ویزے کے لیے درخواست دے دی ہے۔عرب نیوز نے برطانوی اخبار ‘دی انڈپینڈنٹ‘ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حسینہ واجد اپنی سرکاری رہائش گاہ میں مظاہرین کے داخل ہونے سے قبل پیر کو ہمسایہ ملک انڈیا پہنچی تھیں۔شیخ حسینہ واجد گذشتہ 15 برس سے بنگلہ دیش پر حکومت کر رہی تھیں اور ملکی سیاست میں 20 سال سے زائد عرصے سے متحرک تھیں۔

بنگلہ دیش میں گذشتہ ماہ حکومتی ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے پھُوٹ پڑے تھے، ان مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔حسینہ واجد اپنی ہمشیرہ کے ہمراہ نئی دہلی پہنچیں اور پھر برطانوی حکومت کو سیاسی پناہ کی درخواست بھیجی۔شیخ حسینہ واجد کی ہمشیرہ شیخ ریحانہ برطانوی شہریت رکھتی ہیں اور برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کی والدہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو تاحال برطانوی حکومت کے ردِعمل کا انتظار ہے۔دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بنگلہ دیش میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور ان واقعات کو ’المناک‘ قرار دیا ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’تمام فریقوں کو تشدد کے خاتمے، امن و امان کی بحالی اور انسانی جانوں کے مزید ضیاع کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔‘ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بنگلہ دیش کے عوام اس بات کے مستحق ہیں کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے واقعات کی اقوام متحدہ کی زیرنگرانی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔‘  بنگلہ دیش میں ہونے والے مظاہروں اور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے پر برطانیہ اور انڈیا کی حکومتوں کی جانب سے تاحال سرکاری طور پر بیان جاری نہیں کیا گیا۔پیر کو وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’امریکہ نے بنگلہ دیش میں جمہوری حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے.‘

’ہم چاہتے ہیں کہ عبوری حکومت کی تشکیل جمہوری ہو اور اس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو۔ ہم تحمل کا مظاہرہ کرنے پر (بنگلہ دیشی) فوج کے کردار کو بھی سراہتے ہیں۔‘شیخ حسینہ واجد کے استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی یونین نے بنگلہ دیش کی نئی حکومت کو پرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی پر زور دیا ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts