بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دوران بنگلا دیش نے نئی دلی اور تریپورہ میں بنگلا دیشی ہائی کمیشن نے قونصلر اور ویزا خدمات کو معطل کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دارالحکومت نئی دلی میں قائم بنگلا دیش ہائی کمیشن نے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر تمام قونصلر اور ویزا خدمات تاحکمِ ثانی معطل کردی ہیں۔
ہائی کمیشن کی جانب سینوٹس بورڈ پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ناگزیر حالات کے باعث یہ خدمات عارضی طور پر بند کی جا رہی ہیں۔ بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق یہ اقدام نئی دلی میں بنگلا دیشی مشن کے باہر بھارتی مظاہرین کے شدید احتجاج اور بنگلا دیشی مشیر خارجہ توحید حسین کے مطابق مظاہرین کی جانب سے ہائی کمشنر ریاض حمید اللہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے دو دن بعد کیا گیا ہے۔
بھارتی ریاست تریپورہ میں بھی بنگلا دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن نے مشن کے باہر انتہا پسند ہندوؤں کے شدید مظاہروں کے بعد ویزا سروسز معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ریاست مغربی بنگال کے شہر سلی گوڑی میں ویزا درخواستوں پر کارروائی کے لیے ڈھاکا کی طرف سے مقرر کردہ ایک پرائیویٹ آپریٹر نے بھی اپنی خدمات معطل کردی ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز چٹاگانگ میں انڈین ویزا ایپلیکیشن سینٹر نے بھی بھارتی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے اطراف سیکیورٹی صورتحال کے باعث اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ڈھاکا، کھلنا اور چٹاگانگ میں بھی احتجاج کے دوران ویزا مراکز جزوی طور پر بند رہے تھے۔ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش میں اسٹوڈنٹ لیڈر شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد سے بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران طلبہ تحریک کے ایک اور لیڈر کو گولی مار کر شدید زخمی کردیا گیا ہے۔