بنگلہ دیش: چیف جسٹس اور ججوں کو مستعفی ہونے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

image
بنگلہ دیش میں وکلا نے اعلی عدلیہ کے ججوں بشمول چیف جسٹس اور اپیلیٹ ڈویژن کے ججوں کو 24 گھنٹے کے اندر مستعفی ہونے کا الٹی میٹیم دیا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبیدالحسن سمیت سپریم کورٹ کے تمام ’سیاسی اور جانب دار‘ ججوں سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعرات کو بنگلہ دیش میں وکلا کی تنظیم ’لائرز اگینسٹ ڈسکریمنیشن کوارڈینشن کونسل‘ نے چیف جسٹس اور ججوں کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ کیا۔

بنگلہ دیشی اخبار ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق مذکورہ تنظیم سے وابستہ وکلا کا تعلق اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی اور جماعت اسلامی سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق مارچ کے دوران وکلا نے چیف جسٹس عبیدالحسن اور اپیلیٹ ڈویژن کے تمام ججوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں ڈھاکہ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ایڈووکیٹ محسن میاں، سابق صدر خورشید عالم، سابق جنرل سیکریٹری عمر فاروق، اور سابق سیکریٹری خورشید میاں عالم سمیت سینکڑوں وکلا شریک ہوئے۔

مارچ کے بعد مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ محسن میاں نے کہا کہ ’چیف جسٹس، اپیلیٹ ڈویژن کے ججز اور کوئی اور جج جنہوں نے عوامی لیگ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی وہ 24 گھنٹے کے اندر استعفیٰ دے دیں۔‘

سپریم کورٹ بار کا چیف جسٹس اور ججوں کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہدوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اے ایم محبوب الدین نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت تمام ‘جانب دار‘ اور ’سیاسی‘ ججوں سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

وکلا نے ججوں کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ (فوٹو:  ڈھاکہ ٹریبیون)ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ایم اے محبوب نے صدر مملکت محمد شہاب الدین سے سپریم کورٹ کو آنے والے ہفتے کے دوران کھولنے کا مطالبہ کیا۔

ایم اے محبوب نے کہا کہ ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن‘ کے کوارڈینیٹرز نے چیف جسٹس اور اپیلیٹ ڈویژن کے تمام ججوں سے فوری اسعتفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ’ہم اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں اور ان ججوں کو فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts