پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے پاکستان کے لیے اولمپکس مقابلوں میں 32 برس بعد کوئی تمغہ جیتا ہے۔
ارشد اولمپکس کی تاریخ میں انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیںپاکستان کے ارشد ندیم کی جانب سے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرنے اور طلائی تمغہ حاصل کرنے کے بعد مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے لیے کئی انعامات کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
ارشد نے یہ کارنامہ 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر سرانجام دیا جو ان کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔ جمعرات کی شب سٹیڈ ڈی فرانس میں ہونے والے فائنل مقابلے میں ارشد کی پہلی تھرو فاؤل قرار دی گئی تاہم دوسری تھرو نے 2008 میں قائم کیا گیا اولمپک ریکارڈ توڑ دیا۔
یہ ارشد کے کریئر کی سب سے بڑی جبکہ دنیا میں اب تک پھینکی جانے والی چھٹی سب سے طویل جیولن تھرو تھی۔ارشد نے اس مقابلے میں اپنی آخری تھرو بھی 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر پھینکی۔
پاکستان کے سٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم کی طرح جیولن کیسے پھینکیں: بی بی سی اردو کی خصوصی پیشکش
یہ دوسرا موقع ہے کہ ارشد نے اپنے کریئر میں 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر تھروز کی ہیں۔ ماضی میں انھوں نے 2022 میں برمنگھم میں دولتِ مشترکہ کھیلوں میں 90.18 میٹر فاصلے پر جیولن پھینک کر طلائی تمغہ جیتا تھا۔
جیولن کے فائنل مقابلے میں چاندی کا تمغہ ارشد کے دیرینہ حریف اور دفاعی چیمپیئن انڈیا کے نیرج چوپڑا نے حاصل کیا جنھوں نے 89.45 میٹر کی تھرو کی۔ یہ رواں برس ان کی بہترین تھرو تھی۔ کانسی کے تمغے کے حقدار گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز قرار پائے۔
پیرس اولمپکس میں کوالیفیکیشن راؤنڈ میں انڈین ایتھلیٹ نیرج چوپڑا اپنی 89.34 میٹر کی تھرو کی بدولت پہلے نمبر پر رہے تھے جبکہ ارشد ندیم 86.59 میٹر کی تھرو کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر تھے۔
ارشد ندیم کے لیے انعامات کا اعلان
ارشد ندیم کی اس کامیابی سے پاکستانی قوم کا ان عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا تین دہائیوں سے جاری انتظار بھی بالاخر ختم ہو گیا۔
اس شاندار کامیابی پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ارشد ندیم کے لیے 10 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت سندھ نے ارشد ندیم کے لیے پانچ کروڑ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
صرف یہ ہی نہیں بلکہ ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جانب سے بھی ارشد شریف کو 50 ہزار امریکی ڈالر بطور انعام دیا جائے گا۔ رواں برس اپریل کے دوران ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن نے اولمپکس ٹریک اور فیلڈ مقابلوں میں گول میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے اس حوالے سے ایک اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی خود میڈل جیتنے پر انعامی رقم ادا نہیں کرتی۔ ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن وہ پہلی انٹرنیشنل فیڈریشن ہے جس نے کھلاڑیوں کے لیے انعامی رقم کا اعلان کر رکھا ہے۔

’اس مرتبہ ہم 14 اگست گولڈ میڈل کے ساتھ منائیں گے‘
ارشد ندیم نے طلائی تمغہ جیتنے کے بعد نجی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میں اس سے بھی بہتر تھرو کر سکتا تھا مگر خدا نے جو قسمت میں لکھا تھا وہ اس نے دیا ہے۔ اس سے آگے محنت کروں گا اور مجھے امید ہے کہ میں اس سے بھی بہت بہتر کارکردگی دکھاؤں گا۔‘
ارشد کا کہنا تھا کہ ’آج خدا نے ہمیں میڈل سے نوازا ہے اور پوری پاکستانی قوم کی دعائیں میرے ساتھ تھیں۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ وہ اس میڈل جیتنے کی خوشی کو کیسے منائیں گے، ارشد کا کہنا تھا کہ یہ اگست کا مہینہ ہے اور ہم اس مرتبہ 14 اگست گولڈ میڈل کے ساتھ منائیں گے۔
کھیل ختم ہونے کے بعد دیگر دو کھلاڑیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’میں بہت خوش نصیب ہوں کہ پاکستانی قوم نے میرے لیے اتنی دعائیں کیں۔‘

انڈیا پاکستان کی کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں دشمنی کے متعلق ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ جیسے انڈیا پاکستان کے کرکٹ میچ میں دونوں ملکوں کے لوگ سب کام چھوڑ کر ٹی وی پر بی جاتے ہیں ویسے ہی جب میرا اور نیرج بھائی کا جب میچ ہوتا ہے تب بھی سب لوگ کام کاج چھوڑ کر ٹی وی پر ہمیں دیکھتے ہیں۔‘
اس موقع پر نیرج کا کہنا تھا کہ ہمارے دونوں ملکوں میں جیولن کے متعلق زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے میں اور ارشد 2016 سے مقابلہ کر رہے ہیں اور پچھلے مقابلوں میں خدا میرے ساتھ تھا مگر آج وہ ارشد کے ساتھ تھا اور میں بہت خوش ہوں کیونکہ ارشد بہت محنت کرتا ہے۔
نیرج کا کہنا تھا کہ اب دونوں ملکوں میں جیولن بہت مقبول ہو چکی ہے اور ہمیں امید ہے زیادہ سے زیادہ نوجوان آگے آئیں گے اور جیولن اٹھائیں گے۔
ارشداور نیرج دونوں نے اپنی سرجری اور انجریز کے بارے میں بھی بات کی۔ ارشد ندیم کا کہنا تھا کہ ’میری ٹیکنیک پہلے سے بہتر ہوئی ہے اور ہم اس پر مزید کام کر رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
انفرادی گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے پاکستانی
ارشد اولمپکس کی تاریخ میں انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے پہلے جبکہ کوئی بھی میڈل جیتنے والے تیسرے پاکستانی ہیں۔
ان سے قبل 1960 میں پہلوان محمد بشیر نے روم اور 1988 میں باکسر حسین شاہ نے سیول اولمپکس میں کانسی کے تمغے جیتے تھے۔
ارشد کی اس کارکردگی کی بدولت پاکستان اولمپکس میں 1992 کے بعد پہلی مرتبہ کوئی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ طلائی تمغے کے لیے پاکستان کا انتظار اس سے بھی کہیں طویل تھا کیونکہ پاکستان نے اولمپکس میں اپنا آخری طلائی تمغہ 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں ہاکی کے مقابلوں میں جیتا تھا۔
ارشد کی اس کامیابی کے بعد اولمپکس کی تاریخ میں پاکستان کے کل تمغوں کی تعداد 11 ہو گئیہے جن میں سونے اور کانسی کے چار، چار جبکہ چاندی کے تین تمغے شامل ہیں۔ ان 11 میں سے آٹھ تمغے ہاکی جبکہ باقی تین جیولن تھرو، ریسلنگ اور باکسنگ میں جیتے گئے ہیں۔
فائنل میں جگہ بنانے کے بعد ایک ویڈیو بیان میں ارشد ندیم نے عوام سے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کی دعاؤں سے میں نے کوالیفیکیشن راؤنڈ میں پہلی ہی تھرو میں فائنل کے لیے کولیفائی کر لیا۔‘
’مزید میرے لیے دعا کریں تاکہ میں مزید بہتر پرفارم کروں اور پاکستان کے لیے میڈل جیتوں۔‘
ارشد نے طلائی، نیرج نے چاندی جبکہ اینڈرسن نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا’دل خوش کر دیا شہزادے‘
ارشد ندیم نے جیولن تھرو کے فائنل میں جیسے ہی نیا اولمپک ریکارڈ اپنے نام کیا تو گویا پاکستانیوں کو یقین سا ہو گیا کہ ان کا تین دہائیوں کا انتظار اب ختم ہونے کو ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کا نام ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور انھیں جہاں مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہوا وہیں صارفین کی بڑی تعداد بار بار ان کے اس تھرو کی ویڈیو شیئر کرنے لگی جس میں وہ 92.97 میٹر کے ساتھ نیا عالمی ریکارڈ بناتے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ارشد ندیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے کمال کر دیا ارشد، تاریخ رقم ہو گئی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ آپ نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی ٹویٹ میں ارشد ندیم کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ارشد ندیم کی مسلسل محنت اور استقامت نے ان کا اور قوم کو سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
’یہ پہلا موقع ہے جب کسی پاکستانی نے اولمپکس میں انفرادی طور پر گولڈ میڈل جیتا ہے۔ وہ ہماری نوجوان نسل کے لیے ایک مثال ہیں۔‘
ارشد نے اولمپکس فائنل میں اپنی آخری تھرو بھی 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر پھینکیپاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر نے لکھا کہ ’ارشد نے سر دھڑ کی بازی لگائی ہے اور ان کی تھرو طلائی تمغے کے لیے کافی ہے۔‘ کرکٹ مبصر اور ٹی وی میزبان زینب عباس کا کہنا تھا کہ ’کیا ہی تھرو ہے یہ۔‘
پاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اختر نے اپنے مخصوص انداز میں ارشد ندیم کی ریکارڈ تھرو پر انھیں ’شہزادہ‘ قرار دے دیا جبکہ پروفیسر عادل نجم نے لکھا کہ ’دل خوش کر دیا شہزادے۔‘
ایسے میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے ایکس ہینڈل سے ایک ٹویٹ سامنے آیا جس میں موجود ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستانی کرکٹر پیرس اولمپک میں بیتابی سے ارشد ندیم کی تھرو کا انتطار کر رہے ہوتے ہیں اور وہ جیسے ہی ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہیں تو سب کھلاڑی جشن منانا شروع کر دیتے ہیں۔
جیولن تھرو کے فائنل سے قبل ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے پورا پاکستان ارشد ندیم سے میڈل جیتنے کی امید لگائے بیٹھا ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے تھے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہتے نظر آئے کہ ارشد ندیم لاکھوں لوگوں کے لیے متاثر کن شخصیت ہیں اور پورا پاکستان فخر سے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
ایکس پر حرا نامی صارف نے لکھا کہ ’ارشد ندیم آپ کی محنت کا صلہ آپ کو گولد میڈل کی صورت میں ملے گا۔‘
ایک اور صارف کا کہنا تھا ’ارشد ندیم جیتنے میں کامیاب ہوئے تو یہ پاکستان میں ایتھلیٹکس کے لیے اچھی مثال ہو گی اور اس سے ہزاروں نئے ارشد ندیم کو سامنے آنے میں مدد ملے گی۔‘
ضیا نامی صارف نے تو تجویز دے ڈالی کہ ارشد ندیم کو انعام دینے کے لیے بجلی بلوں میں نیا ٹیکس لگا دیا جائے۔
’میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ بجلی کے بلوں میں 100 روپے کا ایک اور ٹیکس شامل کریں جو ارشد ندیم کو بطور انعام دیا جائے۔ وہ ہمارے پیسے کے حقدار ہیں۔‘
جیولن تھرو کے فائنل سے قبل ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے پورا پاکستان ارشد ندیم سے میڈل جیتنے کی امید لگائے بیٹھا ہے’ارشد ندیم صرف عالمی ایونٹس کے دوران یاد آتے ہیں‘
اسی دوران کئی افراد سوشل میڈیا پر پاکستان میں ایتھلیٹس کو سہولتوں کی فقدان کی شکایت کرتے بھی نظر آئے۔
صحافی سلیم خالق کہتے ہیں کہ لوگوں کو ارشد ندیم صرف عالمی ایونٹس کے دوران ہی یاد آتے ہیں۔
’سب میڈلزکی امید لگائے بیٹھے ہوتے ہیں، اس بار اولمپکس کے بعد بھی انھیں بھولنا نہیں، جس طرح شاہین آفریدی، بابراعظم اور دیگر کرکٹرز کو سٹارز کا درجہ دیتے ہیں ایسا ہی ارشد کو بھی دینا ہے، پھر دیکھیے گا کتنے ارشد ملتے ہیں۔‘
دوسرے ممالک کے ایتھلیٹس کے مقابلے میں ارشد ندیم کو ملنے والی سہولتوں کا موازنہ کرتے ہوئے ایک صارف نے جرمن جیولن تھروئر جیولین ویبر کی ٹریننگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ارشد اس کا مقابلہ گھی والی روٹی اور وائبز سے کر رہے ہیں۔‘