پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع حویلی میں محکمہ وائلڈلائف نے ایک بڑی جسامت کے تیندوے کو ریسکیو کیا ہے۔
ضلع حویلی کے محکمہ وائلڈ لائف کے سپروائزر کامران بشیر کے مطابق یہ تیندوا سنیچر کی صبح چھ سے سات بجے درمیان مقامی افراد نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کہوٹہ کے قریب نالۂ بیتاڑ کے کنارے دیکھا۔کامران بشیر نے بتایا کہ ’صبح نالے سے ریت نکالنے کے لیے جانے والے کچھ افراد نے یہ تیندوا وہاں دیکھا تو انہوں نے ہم سے رابطہ کیا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’میرا گھر وہاں قریب ہی ہے، اس کے بعد میں محکمے کے دیگر اہلکاروں کے ساتھ وہاں پہنچا۔‘’وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہیں دیکھ کر جانور مسلسل دھاڑ رہا تھا۔ اس کے بعد ہم نے لوگوں کو پیچھے ہٹا کر جانور کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے ایک جال کی مدد سے جانور کو قابو کیا اور ایمبولینس میں ڈال کر اسے ویٹنری ہسپتال کہوٹہ میں لے آئے۔‘کامران بشیر کے مطابق ’جانور کی جسامت دیکھ کر لگتا ہے کہ اس کی عمر دو سے اڑھائی برس کے درمیان ہو گی۔ تیندوے کا پچھلا دھڑ متاثر ہے تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اصل حادثہ کیا تھا۔ جانور جہاں سے ریسکیو کیا گیا، وہاں خون کے نشانات ملے اور نہ ہی جانور کے جسم پر کوئی زخم دکھائی دیتا ہے۔ ممکن ہے اسے کسی گاڑی کی ٹکر لگی ہو۔‘’مقامی وٹنری ڈاکٹر نے جانور کو بے ہوشی اور دردکش انجیکشن لگانے کی تیاری کر لی تھی کہ ہمیں پتا چلا کہ اسلام آباد سے ڈاکٹرز کی ایک ٹیم حویلی کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔ جب ان ڈاکٹرز رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے پہنچنے سے قبل جانور کو کسی بھی قسم کا انجیکشن یا ٹریٹمنٹ دینے سے منع کیا ہے۔‘کامران بشیر کے مطبق اسلام آباد کے ڈاکٹرز کی ٹیم حویلی پہچنے والی ہے۔ وہ تیندوے کا معائنہ کر کے ہی فیصلہ کریں گے کہ اس کا یہاں علاج کیا جائے یا پھر اسے اسلام آباد منتقل کیا جائے۔‘جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم مقامی ایکٹوسٹ ثروت کیانی بھی یہ اطلاع سن کر نالۂ بیتاڑ پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مقامی افراد نے تیندوے کو تکلیف کی حالت میں دیکھ کر محکمہ وائلڈ لائف کے مقامی اہلکاروں کو اطلاع دی۔ثروت کیانی کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے مقامی اہلکاروں کے پاس جانور کو محفوظ طریقے سے ریسکیو کرنے کے انتظامات زیادہ نہیں ہیں تاہم انہوں نے ایک جال کی مدد سے تیندوے کو قابو کیا۔انہوں نے بتایا کہ ’تیندوے کے جسم پر بظاہر کوئی چوٹ یا زخم دکھائی نہیں دیا لیکن اس کا پچھلا دھڑ بالکل حرکت نہیں کرتا۔ یوں لگتا ہے کہ کسی اونچی جگہ سے چھلانگ لگانے یا کسی اور وجہ سے اس کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔‘پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں تیندوے (کامن لیپرڈ) بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں اور کبھی کبھار یہ جانور آبادی میں بھی نکل آتے ہیں۔