پاکستان تحریک انصاف کے گذشتہ روز ہونے والے جلسے میں طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد پولیس نے درج مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔پیر کی رات کو پولیس نے شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر جاتے ہوئے گرفتار کر لیا۔اس دوران شیر افضل مروت کے سکیورٹی گارڈز اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے شیر افضل مروت کو گریبان سے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئی۔
اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی شعیب شاہین کو اُن کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جو پی ٹی آئی رہنماؤں کا پارلیمنٹ ہاؤس سے نکلنے کا انتظار کر رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور دیگر ممبران پارلیمان پارلیمنٹ ہاؤس میں ہی موجود ہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر بیرسٹرگوہر علی خان اور دیگر پی ٹی آئی ممبران کا گرفتاریوں سے بچنے کے لیے مشاورتی اجلاس بھی ہوا ہے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی ممبران اسمبلی نے سپیکر قومی اسمبلی سے رابطے کی کوشش کی جس میں اُنہیں کامیابی نہیں ملی۔اسلام آباد پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو گذشتہ روز کے جلسے میں خلاف ضابطہ اقدامات کرنے پر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے انتظامیہ کے ساتھ طے شدہ وقت کے اندر جلسہ ختم نہیں کیا۔جبکہ جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے کارکنان نے ممنوعہ روٹ استعمال کیا۔ریڈ زون میں سخت سکیورٹی کے انتظاماتپی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی اور ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بھی بند کر دیے گئے تھے۔پولیس کی جانب سے ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے۔ریڈ زون میں داخلے اور باہر جانے کے لیے صرف مارگلا روڈ والا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔حکومت کی طرف سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں پولیس اہلکاروں پر حملے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔