پارلیمان میں آئینی ترمیمی بل آج پیش ہونے کا امکان معدوم

image
حکومت کی جانب سے آئینی اصلاحات پر مبنی پیکج دوسرے روز بھی پارلیمان میں پیش کرنے کے امکانات معدوم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

ایک طرف جہاں حکومت ابھی تک نمبر گیم پورے کرنے اور اپوزیشن جماعتوں بالخصوص جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو قائل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے وہیں گزشتہ روز موخر کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بلائے جانے کے حوالے سے حتمی وقت کا تعین نہیں کیا جا سکا۔

اس حوالے سے حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ گزشتہ رات جب اجلاس ملتوی ہونے کے بعد کابینہ کے ارکان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اجلاس کا وقت صبح بتایا جائے گا لیکن تاحال کابینہ کے ارکان کو آج ہونے والے اجلاس کا کوئی وقت نہیں بتایا گیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اطلاع دی گئی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آثار بتا رہے ہیں کہ آج وفاقی کابینہ کا اجلاس نہیں ہوگا بلکہ پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترمیمی مسودہ تفصیل کے ساتھ زیر بحث لایا جائے گا اور وہاں اتفاق رائے ہونے کے بعد ہی کابینہ کا اجلاس بلا کر اس حتمی مسودے کی منظوری لی جائے گی۔

اس صورتحال سے یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے کہ آج دوسرے روز بھی حکومت پارلیمان میں آئینی اصلاحات پر مبنی آئینی ترمیمی بل پیش نہیں کر سکے گی۔

عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاس آج پیر کو طلب کیے گئے ہیں۔

اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم میں تاخیر کی وجہ صرف اور صرف مشاورتی عمل ہے جس کا دائرہ کار وسیع کیا گیا ہے۔

گزشہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس بار بار تاخیر کا شکار ہونے کے بعد سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جو چند لمحے جاری رہنے کے بعد آج ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا جبکہ سینیٹ کا اجلاس بھی چیئرمین سینیٹ نے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملتوی کر دیا۔

اس کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ کا اتوار تین بجے بلایا جانے والا اجلاس جو مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا رہا، بالآخر سوموار تک موخر کر دیا گیا۔

تقریبا اڑھائی گھنٹے جاری رہنے کے بعد پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی ختم ہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں آئینی ترمیم پر بات ہوئی ہے لیکن کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

اتوار کو پورا دن حکومت آئینی مسودے پر اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کی کوشش کرتی رہی۔

حکومت نے کئی بار بار دعویٰ کیا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کو قائل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں جبکہ ان کے علاوہ بھی کچھ آزاد ارکان آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے۔

اردو نیوز سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کر لی گئی ہے اور مولانا فضل الرحمان کے تحفظات بھی دور کر دیے گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے وفد نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور انہیں آئینی ترمیم کی حمایت نہ کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اس حوالے سے بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ ملاقات ہوئی ہے اور گفتگو بھی کی ہے لیکن کوئی بریک تھرو نہیں ہو سکا۔

حکومتی وفد کی ملاقات کے بعد جمیعت علمائے اسلام کی سیکریٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہیں ابھی تک آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں دیا گیا اس لیے فوری طور پر اس کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US