جنوبی کوریا میں دوبارہ مارشل لا لگنے کا خدشہ، اپوزیشن کا ہنگامی اجلاس طلب

image

جنوبی کوریا کی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ ایک اور مارشل لا کے نفاذ کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد قانون ساز ہائی الرٹ پر ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی کورین نیوز ایجنسی یون ہاپ نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعت نے جمعے کی صبح ایک ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کی سپیشل فورسز کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کو رواں ہفتے مارشل لا کا اعلان ہونے کے بعد پارلیمان سے قانون سازوں کو ’گھسیٹنے‘ کا حکم دی گیا تھا۔

سپیشل فورسز کمانڈر کواک جونگ گیون نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھے سابق وزیر کی جانب سے قانون سازوں کو قومی اسمبلی سے گھسیٹنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔

حکمران جماعت پیپل پاور پارٹی کے سربراہ ہان ڈانگ ہون نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ صدر یون سوک یول دوبارہ سویلین حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر یون سوک یول کو مارشل لا لگانے کی ناکام کوشش کے بعد عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

’اگر یون سوک یول اقتدار میں رہتے ہیں، تو مارشل لا کی طرح سخت اقدامات کا خطرہ موجود ہے جو جمہوریہ کوریا اور اس کے شہریوں کو بڑے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘

اپوزیشن نے پہلے ہی صدر یون کے مواخذے کی تحریک جمع کرا دی ہے، جس پر سنیچر کو ووٹنگ کی جائے گی۔

اپوزیشن جماعت نے صدر یون اور دیگر اعلٰی حکام کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ جس کے بعد پولیس نے بغاوت کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

تفتیش کی نگرانی کرنے والے ایک افسر کِم سان ہُو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اگر تفتیش کے دوران ایسے شواہد سامنے آئے، جو دوسرے مارشل لاء کی تیاریوں کے بارے میں ہوں، تو ہم کارروائی کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال مارشل لا لگانے کے لیے دوسری کوشش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts