پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر صرف ان کے ساتھ جو فیصلوں کا اختیار رکھتے ہیں۔
اتوار کو لاہور میں تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ کل رات سے سیاسی تحریک کے نوے روز شروع ہو گئے ہیں اب آر ہو گا یا پار۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، عمران خان کے خلاف کوئی کیس ہے ہی نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’عمران خان کے دور میں دہشت گردی نہیں تھی۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مذاکرات کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں یا پھر کسی اور سے؟
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ان کے ساتھ جن کے پاس فیصلے کا اختیار ہے، فیصلہ سازوں سے بات کریں گے، جن کے پاس اختیار ہی نہیں ان سے کیا بات کرنی ہے تاہم اگر وہ ان کو ساتھ بٹھا لیں تو ہم کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’بار بار کہا ہے کہ آؤ بیٹھو، میرٹ پر معاملہ حل کرو، جس کی غلطی ہے وہ مانے گا اگر سزا پر بات آئے تو پھر ہر غلطی کرنے والے کو سزا دی جائے۔‘
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’آپ جوابدہ ہیں، آپ کو جواب دینا پڑے گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ تحریک کی قیادت کون کرے گا تو انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کریں گے، بلکہ کر رہے ہیں۔‘
پانچ اگست کا ذکر کرنے پر جب ان سے سوال ہوا کہ کیا یہ کوئی ڈیڈلائن ہے، تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس وقت تک لائحہ عمل کو عروج پر لے کر جانا ہے۔
ساتھ ہی وضاحت بھی کی کہ یہ اقدام سیاسی طریقہ کار اور آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے کیا جائے گا۔
احتجاج میں تیزی سے یہ مطلب لیا جائے کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک آ گیا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات کے ذریعے ٹائم ضائع کر کے مقاصد حاصل کیے جا رہے ہیں۔ ان کی بات پر یقین کر کے چلنا ہمیں سُوٹ نہیں کرتا۔‘