بیرون ملک مقیم پاکستانی اگرچہ اپنے گھر اور خاندان سے ہزاروں میل دور رہتے ہیں لیکن ان کے دل میں ایک فکر ہمیشہ رہتی ہے کہ ’میرے والدین، میرے خاندان، میرے بچوں کا کیا حال ہوگا؟‘گھر پر جب ایمرجنسی کی صورت حال ہو یا کسی کو فوری ہسپتال لے جانا ہو تو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے فاصلہ ایک بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے، تاہم اب پاکستان میں ایک ایسا پلیٹ فارم متعارف کروایا گیا ہے جو ان اوورسیز پاکستانیوں کے گھر اور خاندان کے لیے ضروری خدمات فراہم کر رہا ہے۔محسن کے نام سے شروع ہونے والے اس پلیٹ فارم کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے گھر اور خاندان کی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔محسن نامی اس پلیٹ فارم کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) فہد محمود خان نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ پاکستان کا پہلا پریمیم، سبسکرپشن پر مبنی ایمرجنسی سپورٹ پلیٹ فارم ہے جو پاکستان کے کئی شہروں میں ان خاندانوں کو مدد فراہم کرتا ہے جن کے سربراہ بیرون ملک مقیم ہیں۔‘انہوں نے بتایا کہ ’یہ پلیٹ فارم خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کا مقصد ان اوورسیز پاکستانیوں کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں رہنے والے ان کے پیاروں اور بالخصوص والدین کی مستقل اور قابل اعتماد نگہداشت کو یقینی بناتا ہے۔‘’محسن کے تحت ہم نہ صرف طبی نگرانی اور ایمرجنسی رسپانس فراہم کرتے ہیں بلکہ جذباتی سپورٹ اور روزمرہ کے کاموں میں بھی مدد دیتے ہیں جس سے ہزاروں میل دور رہنے والے پاکستانیوں کو ذہنی آسودگی حاصل ہوتی ہے۔‘ فہد محمود خان کے مطابق محسن نام اس پلیٹ فارم کے مقاصد کی عکاسی کرتا ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ ’ایک ایسی دنیا میں جہاں فاصلہ اکثر نگہداشت کی راہ میں حائل ہوتا ہے محسن وہ غیرمرئی ہاتھ ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کی غیر موجودگی میں ان کے پیاروں کے ساتھ اپنوں جیسا سلوک کرتا ہے۔‘محسن نامی اس پلیٹ فارم سے قبل محافظ وجود میں آیا تھا۔ سال 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) حملے کے بعد فہد محمود خان ایک والد اور شہری کے طور پر اپنے بیٹے کی حفاظت کے لیے فکر مند تھے اور اسے کسی محفوظ سکول میں منتقل کرنے کا سوچ رہے تھے، لیکن اس عمل کے دوران ان کے ذہن میں ایک سوال ابھرا کہ جن بچوں کے والدین کے پاس یہ وسائل نہیں ان کا کیا ہوگا؟ اس اخلاقی کشمکش نے ’محافظ‘ کو جنم دیا۔فہد محمود خان اس پلیٹ فارم کے آغاز سے متعلق بتاتے ہیں کہ ’محافظ پاکستان میں ایسی ہی سروسز فراہم کرتا ہے، لیکن اس دوران ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اپنے والدین کی دیکھ بھال کے لیے درخواستیں آنا شروع ہوئیں تو ہمارے ذہن میں محسن بنانے کا خیال آیا۔‘
قانونی تعاون درکار ہو یا پراپرٹی کی سکیورٹی، محسن کے تحت یہ تمام خدمات فراہم کی جاتی ہیں (فوٹو: پکسابے)
فہد محمود خان بتاتے ہیں کہ یہ کوئی کاروباری خیال نہیں تھا بلکہ ایک جذباتی ردعمل تھا۔
محسن پاکستان بھر میں مختلف سروسز فراہم کر رہا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اگر پاکستان میں اپنے خاندان کے کسی فرد کے لیے ہسپتال کوآرڈینیشن، ایمبولینس پہنچانا، بلڈ بینک تک رسائی، حادثاتی امداد اور قدرتی آفات کی صورت میں انخلا کی درخواست کریں تو محسن ان تمام حالات میں مدد فراہم کرتا ہے۔ فہد محمود خان کے مطابق ’اس کے علاوہ روزمرہ کے کاموں جیسے گھر کی مرمت، آلات کی سروسنگ، صفائی، ڈرائیورز کی فراہمی، کیٹرنگ، اور گھر پر صحت سے متعلق سپورٹ بھی فراہم کی جاتی ہے۔ محسن یوٹیلٹی بلز، گھر کا کرایہ اور دیگر مقامی ادائیگیوں کا انتظام بھی کرتا ہے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ قانونی تعاون درکار ہو یا پراپرٹی کی سکیورٹی، محسن کے تحت یہ تمام خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ خدمات ایک سادہ سبسکرپشن ماڈل کے تحت پیش کی جاتی ہیں اور تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کے ذریعے انجام دی جاتی ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانی شہری محسن کی ویب سائٹ پر آن لائن سائن اپ کر کے حسب ضرورت سروس پلان، وقف شدہ فیملی منیجر کی تعیناتی اور نگرانی کا تعین کر سکتے ہیں۔فہد محمود خان کے مطابق ’سائن اپ کرنے کے بعد آپ سے رابطہ کیا جائے گا جس کے بعد آپ کی اجازت سے آپ کے گھر والوں سے دو پیشہ ور افسران ملاقات کر کے رپورٹ مرتب کریں گے اور اگلے 48 گھنٹوں میں آپ کے خاندان کے لیے ایک منیجر تعینات کر دیا جائے گا جو 24 گھنٹے آپ کے ہی پلان کے مطابق آپ کے خاندان کے لیے موجود ہوگا۔‘فہد محمود خان کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 15 ہزار سے زائد جانیں بچائی جا چکی ہیں جبکہ 55 ہزار سے زائد ایمرجنسیز میں مدد فراہم کی گئی ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے 360 سے زائد شہروں میں یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔محسن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں تک مختلف سوشل میڈیا کمپینز اور کمیونٹی کے ذریعے پہنچ رہا ہے۔
یہ پلیٹ فارم خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
فہد محمود خان بتاتے ہیں کہ ’ہمارے پاس سب سے زیادہ سبسکرائبرز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور برطانیہ سے ہیں۔ محسن فی الحال کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں مکمل سروسز فراہم کر رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ایمرجنسی کی صورت حال کے علاوہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کے والدین کے لیے مختلف تقریبات کا بھی اہتمام کرتے ہیں جہاں یہ لوگوں کے ساتھ مل کر خوشیاں بانٹ سکتے ہیں۔‘’ہم اوورسیز پاکستانیوں کے عمر رسیدہ والدین کو سیر و تفریح پر بھی لے جاتے ہیں اور ان کے لیے ڈنرز کا اہتمام کر کے انہیں ساتھ بیٹھنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ اس لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم ان کے گھر والوں کو ریسکیو کرنے سے لے کر بلوں کی ادائیگی تک تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔‘