یونیورسٹی ٹیچرز ایسو سی ایشن (پیوٹا) کے صدر ڈاکٹر ذاکراللہ جان اور جنرل سیکریٹری محمد فاروق نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کے نا م الگ الگ خطوط میں اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی کو مالی طور پر خود کفیل بنانے، ایمرجنسی فنڈنگ پر انحصار ختم کرنے اور تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کو بحال رکھنے کے لیے فوری طور پر 10ارب روپے کی گرانٹ فراہم کی جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ جامعہ پشاور اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ 1950 میں قائم ہونے والی یہ عظیم ادارہ ہمیشہ علمی روشنی، تحقیق، اور سماجی ترقی کا مرکز رہا ہے لیکن اب حالات ایسے ہوچکے ہیں کہ جون 2025 کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جا سکیں اور تدریسی و انتظامی سرگرمیاں رکنے کے قریب ہیں۔ہم اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو بڑے مالی چیلنجز درپیش ہیں، مگر خیبر پختونخوا جیسے حساس اور پسماندہ علاقے میں اعلیٰ تعلیم کے ادارے کو بحران میں چھوڑ دینا ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کی قیادت میں ادارہ جاتی اصلاحات، تعلیمی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی جو کوششیں کی گئی ہیں، وہ ہمارے لیے باعثِ امید ہیں۔ اسی لیے ہم اپیل کرتے ہیں کہ جامعہ پشاور کے انڈومنٹ فنڈ کے لیے فوری طور پر کم از کم 10 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی جائے۔ آپ کا بروقت اور مثبت اقدام نہ صرف ایک قومی ادارے کو نئی زندگی دے گا بلکہ ان ہزاروں طلبہ، اساتذہ اور عام شہریوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا جن کی زندگیاں اس ادارے سے جڑی ہوئی ہیں۔
اسی طرح صدر پاکستان آصف علی زرداری کے نام خط میں پیوٹا رہنماؤں نے موقف اپنایا ہے کہ انڈومنٹ فنڈ کی عدم موجودگی اور تاخیر سے بجٹ فراہمی کے باعث یونیورسٹی مسلسل بحرانوں کا شکار ہے جو نہ صرف اس کے تعلیمی مشن کو متاثر کر رہا ہے بلکہ عوامی اعتماد کو بھی متزلزل کر رہا ہے تاہم اس ضمن میں متعدد سرکاری و ادارہ جاتی رابطوں کے باوجود تاحال کوئی مستقل حل سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے کہ آپ کی جمہوریت، عوامی خدمت اور تعلیم سے وابستگی کی ساکھ ہمیں اس مشکل وقت میں امید دیتی ہے۔ آپ کی مداخلت نہ صرف آئینی سربراہ کی حیثیت سے اہم ہے بلکہ اس سے ملک بھر میں مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خط میں گزارش کی گئی ہے کہ اس حوالے سے فوری طور پر جاری بحران کا نوٹس لیکر جامعہ پشاور کے لیے 10 ارب روپے کے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری میں کردار ادا کریں۔ جو ادارے کو ادارے کو مالی طور پر مستحکم بنائے گی،ایمرجنسی فنڈنگ پر انحصار کم کرے گی، ہزاروں طلبہ کا مستقبل محفوظ کرے گی اور پاکستان کی علمی وراثت کو بچائے گی۔
صدر پاکستان کے نام خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ سرکاری جامعات کے لیے قومی سطح پر عطیات (philanthropy) کی ایک تحریک کا آغاز کریں تو یہ قدم ایک تاریخی مثال قائم کرے گا۔ یہ لمحہ پاکستان کے تعلیمی مستقبل کی حفاظت میں صدرِ مملکت کے فیصلہ کن کردار کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ پشاور یونیورسٹی کے مالی بحران کے وجہ سے جون کے مہینے کی نصف تنخواہ ملازمین کو ادا کی گئی ہے جبکہ اب جولائی کا مہینہ بھی ختم ہونے والا ہے، اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایک طرف وزیراعلیٰ مرکز اور پنجاب کو قرضے فراہم کرنے کا اعلان کرتا ہے کہ صوبہ مالی طور پر مستحکم ہے جبکہ دوسری جانب وہ صوبے کے سب سے تاریخی تعلیمی ادارے کے اساتذہ کو تنخواہیں ادا نہیں کرسکتا۔