نجی چینل کے سینئر رپورٹر خاور حسین کی اچانک موت نے صحافتی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ معاملے پر ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد فیصل بشیر میمن نے اہم تفصیلات شیئر کی ہیں۔ ان کے مطابق گاڑی سے برآمد ہونے والا پستول خاور حسین کا ہی تھا جو انہوں نے ذاتی تحفظ کے لیے رکھا ہوا تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق خاور حسین اکیلے دکھائی دیے۔ وہ اپنی گاڑی پارک کرنے کے بعد دو مرتبہ واش روم گئے، پہلے ہوٹل کے منیجر سے راستہ پوچھا اور پھر چوکیدار سے بھی معلومات لیں۔ واپس آکر وہ دوبارہ گاڑی میں بیٹھے اور تنہا ہی نظر آئے۔ فوٹیج میں کسی دوسرے شخص کی موجودگی کا سراغ نہیں ملا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ کچھ دیر بعد جب ہوٹل منیجر نے چوکیدار کو بھیجا کہ جا کر دیکھے کہ وہ کچھ آرڈر کریں گے یا نہیں تو گاڑی کے اندر خاور حسین مردہ حالت میں پائے گئے۔ ان کے مطابق تفتیش جاری ہے اور فی الحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچا گیا۔
اہم بات یہ ہے کہ مئی میں خاور حسین نے اپنے والدین کو امریکا منتقل کر دیا تھا۔ وہ سانگھڑ میں اپنے بہنوئی کے گھر مجلس میں شرکت کے لیے آئے تھے مگر وہاں تک نہ پہنچ سکے۔
ان کی لاش سول ہسپتال حیدرآباد کے سرد خانے سے ہلال احمر کے سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے کیونکہ بجلی اور جگہ کی کمی کے باعث ہسپتال میں مشکلات پیش آئیں۔ پوسٹ مارٹم اور قانونی کارروائی مکمل ہوچکی ہے۔ خاور حسین کی تدفین کا اعلان ان کے والدین اور اہل خانہ کی امریکا سے واپسی پر کیا جائے گا۔