شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران ہونے والی ملاقاتوں سے ماہرین کی رائے کو تقویت ملی ہے کہ امریکہ انڈیا کو اپنے سفارتی دائرے تک محدود رکھنے میں ناکام ہو گیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یکے بعد دیگرے امریکی صدور چین اور روس کے تزویراتی اثرو رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے انڈیا کو پروان چڑھاتے آئے ہیں۔ لیکن تیانجن میں وزیراعظم نریندر مودی کی سرگرمیوں پر نظر ڈالی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ کے کئی اقدامات کے باعث امریکہ اپنے اس مقصد سے دور جاتا رہا ہے۔ان اقدامات میں سرِفہرست امریکہ کا انڈین مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے اور روس سے تیل کی خریداری پر نیو دہلی کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ایک طرف جب امریکہ کے انڈیا کے ساتھ تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں تو دوسری جانب حریف ممالک چین، روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات میں مضبوطی دیکھی جا رہی ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ کی کوشش تھی کہ ماضی کی پالیسی سے ہٹ کر ان ممالک کے ساتھ تعلقات کا از سر نو آغاز کیا جائے۔گزشتہ روز چین کے دارالحکومت بیجنگ میں یوم فتح کی تقریب میں پہلی مرتبہ روس، چین اور شمالی کوریا کے صدور اکھٹے نظر آئے۔چین میں منعقد ہونے والی چار روزہ تقریبات کی تصاویر اور ویڈیوز سے واضح ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کی خواہشات کے برعکس روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کو تیار ہیں جبکہ بیجنگ سے متعلق اپنے شکوک و شبہات کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں۔انڈین حکومتی عہدیدار اس بات پر ناراض دکھائی دیتے ہیں کہ امریکہ نے نہ صرف ان کی تجارتی تجاویز کو مسترد کیا بلکہ روایتی حریف پاکستان کو ٹرمپ کی طرف سے نوازا گیا ہے۔امریکی تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں بطور انڈین ماہر کام کرنے والی تنوی مدان کا کہنا ہے کہ ’دباؤ اور تنقید کا نشانہ بنا کر انڈیا کو سٹریٹیجک خودمختاری کے حصول سے ہٹایا نہیں جا سکتا بلکہ امریکہ اپنے رویے سے انڈیا کو ایسا کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔‘وزیراعظم مودی کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ تعلقات میں بہتری اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بعض اوقات صریح دشمنی کی شکل اختیار کر چکی ہے۔چین، انڈیا اور روس برکس کے بھی رکن ہیں جس گروپ کو صدر ٹرمپ ’امریکہ مخالف‘ قرار دے چکے ہیں۔ برکس تنظیم کا ایک اور رکن ملک برازیل بھی انڈیا کی طرح امریکہ کا اہم شراکت دار ہے اور اس پر بھی ٹرمپ نے بھاری محصولات عائد کی ہیں۔سابق صدر باراک اوباما کے خارجہ امور پر مشیر رہنے والے بریٹ بروئن کا کہنا ہے کہ انڈیا ایک ایسے ملک کی واضح مثال ہے جو تاریخی، سیاسی اور معاشی وجوہات کی بنیاد پر صدر ٹرمپ کے سامنے نہیں جھکے گا۔