امداد میں کٹوتی اور عالمی تنہائی: افغانستان کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت شدید متاثر

image
مشرقی افغانستان میں ایک ہلاکت خیز زلزلے کے ایک ہفتے بعد اتوار کے روز عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کہ غیر ملکی امداد کی واپسی نے ملک کی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 2,205 افراد ہلاک جبکہ 3,640 زخمی ہوئے، جو 31 اگست کو صوبہ کنڑ اور ننگرہار کے گنجان آباد دیہی علاقوں میں آیا۔

اگرچہ افغان حکومت نے تیزی سے درجنوں ڈاکٹروں کو ہسپتالوں کی مدد کے لیے بھیجا اور زخمیوں تک پہنچنے کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجے، لیکن پہاڑی دیہات لینڈ سلائیڈز کی وجہ سے منقطع ہو گئے۔ امدادی کارکنوں نے بتایا کہ غیر تربیت یافتہ اور ناکافی ساز و سامان رکھنے والے رضاکاروں کو کئی گھنٹے پیدل چل کر متاثرہ علاقوں تک پہنچنا پڑا، اور وہ اکثر سادہ اوزار یا ننگے ہاتھوں سے ملبے میں دبے لوگوں کو نکالتے رہے۔

عالمی ادارہ صحت نے ہفتے کی شام اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہنگامی ردعمل میں تاخیر اور شدید زخمیوں کو بہتر علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے کی وجہ ’گاڑیوں، ایندھن، اور مستقل صحت خدمات کی شدید قلت‘ ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ’افغانستان کا کمزور نظام صحت، جو پہلے ہی طویل انسانی بحرانوں اور غربت سے متاثر ہے، دواؤں اور عملے کی دائمی قلت کا شکار ہے۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف اپنی ہنگامی زندگی بچانے والی مداخلتوں کے لیے اسے 40 لاکھ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، جبکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے بھی مجموعی طور پر فنڈز کی شدید کمی کا شکار ہیں۔

بین الاقوامی امداد میں کٹوتی اس وقت شروع ہوئی جب 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد مغربی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ہوا۔ جب امریکی قیادت میں غیر ملکی افواج نے ملک سے انخلا کیا، تو بین الاقوامی ڈونرز نے ایک ہی رات میں تمام ترقیاتی منصوبے منجمد کر دیے، حالانکہ وہ دو دہائیوں تک اربوں ڈالر خرچ کرتے رہے تھے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ’افغانستان کا کمزور نظام صحت، جو پہلے ہی طویل انسانی بحرانوں اور غربت سے متاثر ہے، دواؤں اور عملے کی دائمی قلت کا شکار ہے۔‘ (فوٹوـ روئٹرز)

زلزلے سے متاثرہ مشرقی علاقوں، ننگرہار، کنڑ، لغمان اور نورستان، میں کم از کم 80 طبی مراکز بند یا معطل ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں ان چار ملین کی آبادی کے تقریباً 15 فیصد افراد بنیادی طبی نگہداشت سے محروم ہو گئے ہیں۔

کنڑ کے ایک ڈاکٹر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’کئی دیہات اب بھی طبی ٹیموں کی رسائی سے باہر ہیں، اور امدادی کارکن اب بھی زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں۔‘

’کچھ دور دراز دیہات میں لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور روزانہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ... فوری طور پر ایسے موبائل میڈیکل یونٹس کی ضرورت ہے جو ضروری ادویات اور تربیت یافتہ عملے سے لیس ہوں۔‘

افغان ڈاکٹروں نے مہینوں سے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ میں کمی سے دیہی علاقوں میں بسنے والے غریب ترین طبقات صحت کی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں، جہاں زیادہ تر خدمات امدادی ادارے فراہم کرتے تھے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US