کالے کوٹ کی عزت دیانتداری اور ایمانداری سے ہے، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ

image

چیف جسٹس عدالتِ عالیہ بلوچستان جناب جسٹس روزی خان بڑیچ نے کہا ہے کہ وکلا اور ججز کو عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، کیونکہ عدلیہ اور وکالت کے شعبے میں موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکیل اپنے دائرہ کار میں اور جج اپنے دائرہ کار میں رہیں، کیونکہ اصل اسٹیک ہولڈر عوام ہیں۔ وکلا اور ججز دونوں عوام کے خادم ہیں اور سب سے بڑی قوم پرستی یہی ہے کہ اپنے ہی عوام کے ساتھ دیانتداری اور ایمانداری کی جائے۔

یہ بات انہوں نے تربت بار، گوادر بار اور پنجگور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیے گئے مشترکہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں جسٹس اقبال احمد کاسی، جسٹس سردار احمد حلیمی، سابق جسٹس عبدالحمید بلوچ، رجسٹرار ہائی کورٹ بلوچستان عبدالقیوم لہڑی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تربت وحید بادینی، اے ٹی سی جج نثار علی زئی سمیت جوڈیشل افسران موجود تھے جبکہ سینئر وکیل علی احمد کرد، جاڈین دشتی، نعیم شریف، صدر مقبول ہوت، ناصر علی شبیر رند (گوادر)، مجید شاہ، صدر محراب خان، عنایت اللہ، واسع نسیم، عبداللطیف، (تربت)، علاؤالدین، وحید بلوچ، امان قادر (پنجگور) اور بڑی تعداد میں وکلا شریک ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں آنے والے زیادہ تر سائلین غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو انصاف کی امید لے کر آتے ہیں لیکن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ ان مشکلات کو کم کرنے کے لیے عدلیہ عوامی سہولت کے مراکز قائم کر رہی ہے جن میں ڈے کیئر سینٹرز، خواتین کے لیے شیلٹر ہومز اور ویٹنگ رومز شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سائلین کو عدالتوں میں عزت و احترام کے ساتھ بٹھایا جائے گا اور جو افسر عوامی وقار کو نظرانداز کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ وکلا کے لیے خود احتسابی نظام متعارف کروا رہی ہے تاکہ اس پیشے میں شامل کالی بھیڑوں اور مافیاز کو بے نقاب کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض مافیاز نے اپنے بچوں کو محض اس لیے وکالت کے شعبے میں داخل کیا ہے تاکہ وہ اپنے کالے دھندوں کو قانونی تحفظ دے سکیں، لیکن اب ایسے عناصر کو وکالت کے نظام سے باہر نکالنا ہوگا۔جسٹس روزی خان بڑیچ نے کہا کہ بار کونسلز کو ووٹوں کے حصول کے لیے نظام کو خراب کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ توڑ پھوڑ، جعلسازی اور ٹاؤٹ ازم کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بار کونسلز کا فرض ہے کہ وہ غلط عناصر کو صفوں سے الگ کریں تاکہ اس مقدس پیشے کا وقار برقرار رہے۔

چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ کاپی برانچ کے قیام کے بعد بیانات اور پیپر بکس غریب سائلین کو مفت فراہم کیے جائیں گے تاکہ انصاف کے حصول میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے۔ انہوں نے کہا: ’’کالے کوٹ کی عزت دیانتداری اور ایمانداری سے ہے۔ اسی عزت کی بنیاد پر عوام اپنی اربوں روپے کی جائیدادوں اور قتل جیسے سنگین مقدمات میں وکلا پر اعتماد کرتے ہیں۔ اس اعتماد کو ٹھیس پہنچانا پورے نظام کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے‘‘۔ آخر میں چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے دیے گئے پرتکلف عشائیے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عدلیہ اور وکلا اگر مل کر ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تو عوام کا اعتماد بحال ہوگا اور عدالتی نظام مزید مضبوط اور شفاف بنے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US