امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ سے باہر بننے والی ادویات پر سو فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔
امریکہ کے صدر نے برانڈڈ ادویات پر سو فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہےامریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ سے باہر بننے والی ادویات پر سو فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ نئے ٹیرف کی فہرست میں ادویات کے ساتھ ساتھ ہیوی ڈیوٹی ٹرک، کچن اور باتھ روم کیبنٹ بھی شامل ہیں۔
ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں پر 25 فیصد اور کچن اور باتھ روم کی کیبنٹ پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
انڈیا کا شمار امریکہ کو سب سے زیادہ ادویات برآمد کرنے والے ملک میں ہوتا ہے۔
امریکہ نے انڈین مصنوعات پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔
ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ٹرمپ نے لکھا کہ ’یکم اکتوبر 2025 سے ہم تمام برانڈڈ فارماسوٹیکل پراڈکٹس پر ٹیرف سو فیصد ہو گا۔ وہ ادویات جو یہاں (امریکہ) میں بنتی ہیں وہ اس میں شامل نہیں ہیں۔‘
انھوں نے لکھا کہ کیونکہ یہ چیزیں باہر سے امریکہ آ رہی ہیں اس لیے کچن کیبنٹ، باتھ روم کے سامان جیسی مصنوعات پر 50 فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا جبکہ 30 فیصد اضافی ٹیرف فرنیچرز پر عائد کیا گیا ہے۔ یہ غیر منصافانہ ہے لیکن ہمیں قومی سلامتی کے لیے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تحفظ دینا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے ہیوی ٹرکوں پر عائد ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے ٹرک مینوفیکچرز کو غیر منصافانہ مقابلے سے بچانے کے لیے میں دنیا کے دوسرے ملکوں سے آنے والے ٹرکوں پر یکم اکتوبر سے 25 فیصد ڈیوٹی لگا رہا ہوں۔‘
برانڈڈ ادویات کے مقابلے میں امریکہ برآمد کی جانی والی ادویات میں جنیرک یا عام ادویات کا حجم زیادہ ہےانڈیا کی ادویات ساز کمپنیاں اور امریکی ٹیرف
گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو یا جی ٹی آر آئی کے مطابق انڈیا امریکہ کو ادویات برآمد کرنے والا بڑا ملک ہے۔ انڈیا امریکہ کو سالانہ 12 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی ادویات فروخت کرتا ہے لیکن امریکہ بھجوائی جانے والی زیادہ ترعام یعنی جنیرک ادویات ہیں۔
برانڈڈ ادویات بھی انڈیا سے امریکہ بھجوائی جاتی ہیں لیکن جنیرک یا عام ادویات کے مقابلے میں ان کا حجم بہت کم ہے۔
انڈین کمپنیاں، جیسے ڈاکٹر ریڈی، لیوپن، اور سن فارما امریکہ میں اپنے برانڈ کے نام سے ادویات بھجواتے ہیں۔
جی ٹی آر آئی کے مطابق انڈین مصنوعات پر امریکہ کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف کے اطلاق سے امریکہ میں جنیرک اور برانڈڈ ادویات کی قیمتیں بڑھیں گی۔
جی ٹی آر آئی کا کہنا ہے کہ انڈین کمپنیاں امریکہ میں بڑے پیمانے پر ادویات بھجوانے کے لیے بہت کم منافع پر کام کرتی ہیں لیکن پھر بھی انڈین فارما انڈسٹری کی سب سے زیادہ آمدنی شمالی امریکہ سے ہوتی ہے۔

کیا امریکی ٹیرف کا ہدف آئرلینڈ سے آنے والی برانڈڈ ادویات ہیں؟
آئرلینڈ برانڈڈ ادویات کے بڑے مینوفیکچررز میں سے ایک ہے۔ دنیا کی ایک درجن سے زائد برانڈڈ ادویات ساز کمپنیوں کی فیکٹریاں آئرلینڈ میں ہیں۔
بہت سی کمپنیاں امریکی مارکیٹ کے لیے یہاں سے ادویات تیار کر کے امریکہ بھجواتی ہیں۔
آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے قریب مرک فارما کی فیکٹری ہے جو دنیا میں کینسر کے علاج کے لیے فروخت ہونے والی مشہور دوائی Keytruda بناتی ہے۔
آئر لینڈ کے ویسٹ پورٹ کے علاقے میں ایبوی ہے جو دنیا بھر میں بوٹوکس انجیکشن بنانے کے لیے مشہور ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کئی بار آئرلینڈ پر امریکی کمپنیوں کو کم کارپوریٹ ٹیکس کا لالچ دینے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
جانسن اینڈ جانسن اور فائزر جیسی بڑی امریکی کمپنیاں بھی امریکہ سے باہر ادویات بنا رہی ہیں۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکہ کے سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹنک نے بھی آئرلینڈ کی پالیسیوں کو ایک ’دھوکہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسے روکے گی۔

امریکہ کو ادویات کی فراہمی کے لیے انڈیا کتنا اہم ہے؟
امریکہ میں فروخت ہونے والی جنیرک دوایات میں سے تقریباً نصف انڈیا کی ہے۔
عام ادویات یا جنیرک ادویات سے مراد وہ ادویات ہیں جو کسی برانڈ کے نام کے بغیر فروخت ہوتی ہیں اور اسے عموماً برانڈڈ ادویات کا سستا نعم البدل قرار دیا جاتا ہے۔
انڈیا جیسے ممالک امریکہ کو ادویات برآمد کرتے ہیں اور ہر 10 میں نو نسخوں میں عموماً یہی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ اس سے صحت عامہ کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔
کنسلٹنٹ فرم آئی کیو وی آئی اے کے ایک سروے کے مطابق انڈیا سے آنے والی جنیرک ادویات سے امریکہ میں سالانہ 219 ارب ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں ہوتا تو جنیرک ادویات بنانے والی انڈین کمپنیاں زیادہ ٹیرف کے سبب کاروبارہ بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گی جس سے امریکہ میں پہلے سے موجود ادویات کی قلت مزید شدید ہو سکتی ہے۔