پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیرِاعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کے لیے گورنر خیبر پختونخوا کی دستیابی معلوم کریں اور آج دوپہر ایک بجے سے پہلے عدالت کو آگاہ کریں۔
پشاور ہائیکورٹ میں درخواست صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور دیگر ارکان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اگر گورنر حلف نہیں لیتے تو اسپیکر یا کسی اور شخص کو حلف لینے کے لیے نامزد کیا جائے۔
ادھر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کو چیلنج کردیا ہے۔جے یو آئی (ف) کے رکن صوبائی اسمبلی لطف الرحمان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں ہوا اس لیے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سہیل آفریدی کے بطور وزیرِاعلیٰ انتخاب کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں 90 ووٹوں کی اکثریت سے نیا وزیرِاعلیٰ منتخب کیا گیا۔
انتخاب کے موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ ہونے کے باعث نیا وزیراعلیٰ منتخب نہیں کیا جا سکتا۔