فرانس کے سابق صدر سرکوزی کو معمر قذافی سے ’پیسے لینے‘ پر سزا، نو مربع میٹر کی کوٹھری میں پانچ سال گزارنے ہوں گے

سرکوزی کو جیل کے آئسولیشن ونگ میں تقریباً 9 مربع میٹر (95 مربع فٹ) کی ایک کوٹھری میں رکھا جائے گا
Getty Images
Getty Images
فرانس کے سابق صدر سرکوزی

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی جیل میں سزا کاٹنے والے پہلے فرانسیسی صدر بن گئے ہیں۔ منگل 21 اکتوبر 2025 کو اُن کی پانچ سال کی سزا کا آغاز ہو گیا ہے۔

سابق فرانسیسی صدر کو لیبیا کے آنجہانی آمر معمر قذافی سے پیسے لے کر اپنی انتخابی مہم میں استعمال کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

سرکوزی سے قبل آخری مرتبہ سنہ 1945 میں نازیوں سے تعاون کرنے والے فلپ پیٹن کو غداری کے الزام میں جیل میں بھیجا گیا تھا۔ وہ آخری فرانسیسی رہنما تھے جنھیں جیل جانا پڑا تھا۔

سرکوزی سنہ 2007 سے سنہ 2012 تک فرانس کے صدر رہے۔ انھوں نے لا سانٹے جیل میں اپنی قید کی سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔ وہ اب بھی اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہیں۔

جیل جانے سے قبل ایکس پر جاری ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انھیں کوئی شک نہیں کہ ایک دن سچ ضرور سامنے آئے گا لیکن انھیں یہ نہیں معلوم کہ اس کی کتنی بھاری قیمت انھیں چکانی پڑے گی۔

سرکوزی کو جیل کے آئسولیشن ونگ میں تقریباً 9 مربع میٹر (95 مربع فٹ) کی ایک کوٹھری میں رکھا جائے گا۔

وہ کہہ چکے ہیں وہ لا سانٹے جیل میں دوسروں سے بہتر سلوک نہیں چاہتے۔

تاہم انھیں ان کی حفاظت کے پیشِ نظر دوسرے قیدیوں سے الگ ایک کوٹھری میں رکھا جا رہا ہے کیونکہ جیل میں موجود دیگر قیدیوں میں بدنامِ زمانہ منشیات کے سمگلرز اور دہشتگردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے اور سزا پانے والے افراد بھی شامل ہیں۔

Getty Images
Getty Images

صدارتی دفتر چھوڑنے کے 13 برس بعد وہ فرانس کے ایسے پہلے سابق صدر بننے جا رہے ہیں جنھیں مجرمانہ سازش کے جرم میں پانچ برس جیل میں گزارنا ہوں گے۔

جیسے ماضی میں سرکوزی کا ہر اقدام تنازعات سے بھرا ہوتا تھا، موجودہ حالات میں بھی ایسا ہی ہے۔

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو لیبیا کے صدر معمر قذافی سے لاکھوں یورو کے غیر قانونی فنڈز لینے کے مقدمے میں مجرمانہ سازش کا الزام ثابت ہونے پر پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔

پیرس کی فوجداری عدالت نے اس کیس میں انھیں دیگر تمام الزامات جیسے کرپشن اور انتخابی مہم کے لیے غیر قانونی طور پر مالی مدد لینے کے الزمات سے بری کر دیا۔

سرکوزی کا دعویٰ ہے کہ اس کیس کے ذریعے انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا تاہم ان پر الزام تھا کہ انھوں نے قذافی سے ملنے والے فنڈز کو سنہ 2007 کی انتخابی مہم کے لیے استعمال کیا تھا۔

استغاثہ کا یہ بھی الزام تھا کہ سرکوزی نے قذافی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مغربی ممالک کے سامنے ان کی ساکھ بہتر کرنے میں مدد کریں گے۔

سرکوزی کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی اور عدالتی حکمنامے کے مطابق وہ اگر اپیل بھی کرتے ہیں تو انھیں جیل جانا ہو گا۔ اس کے علاوہ عدالت نے سرکوزی کو ایک لاکھ یورو جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

جب سے سرکوزی دائیں بازو کے چیمپیئن بن کر ابھرے ہیں، انھیں یقین ہے کہ وہ فرانسیسی عدلیہ اور میڈیا کے اندر موجود بائیں بازو کا ہدف بن رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حالیہ سزا اس کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔

ان کے حامی پوچھ رہے ہیں کہ عدالت نے انھیں چار میں سے تین الزامات سے بری کیوں کیا جن میں غیر قانونی پارٹی فنڈنگ، لیبیا کے فنڈز کا غبن اور کرپشن شامل ہیں۔

حامیوں کے مطابق عدالت نے انھیں صرف ایک الزام میں قصوروار کیوں پایا، یعنی مجرمانہ سازش (ایسا الزام جو اکثر منشیات سے وابستہ افراد پر اس وقت لگایا جاتا ہے جب تفتیش کاروں کے پاس اور کچھ نہیں ہوتا)۔

سرکوزی کے حامی یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ عدالت نے کیوں انھیں اتنی ذلت آمیز اور سخت سزا دی؟ صرف یہ ہی نہیں کہ عدالت نے ایک 70 سالہ شخص کو پانچ برس کے لیے جیل بھیج دیا بلکہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ جرم ہونے کے 20 برس بعد آیا۔

ان کے حامی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سرکوزی کی سزا معطل کیوں نہیں ہو سکتی؟ دوسرے الفاظ میں اگر سرکوزی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہیں تو انھیں تب بھی جیل جانا ہو گا اگرچہ فرانسیسی قانون کے مطابق اگر اپیل زیرِ التوا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اب بھی بے قصور ہیں۔

سرکوزی
AFP via Getty Image

لیکن جیسے ہی لوگوں نے سوچنا شروع کیا کہ سرکوزی کے حق میں اور ان کے خلاف پرانے جذبات ختم ہونے لگے ہیں، اچانک وہ انتقام کے ساتھ واپس آ گئے ہیں۔

بہت سے لوگ سرکوزی کے ساتھ ہمدردی محسوس کریں گے جبکہ یہ ضروری بھی نہیں کہ وہ لیبیا سے پیسوں کے حصول کے معاملے میں مکمل طور پر بے قصور ہوں۔

سرکوزی سے ہمدردی کرنے والے ان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے دعووں میں کچھ سچائی بھی دیکھتے ہیں: کہ درحقیقت پیرس کی ’سیاسی میڈیاٹک جوڈیشل‘ اسٹیبلشمنٹ میں کچھ ایسے ہیں جو سابق صدر سے نفرت کرتے ہیں اور انھیں گرانے میں خوش محسوس کرتے ہیں۔

اس سارے معاملے کو ایک اور لینز سے دیکھیں: سرکوزی صرف فرانس کے سابق سربراہ مملکت نہیں بلکہ ایک خود پسند اور انتہائی بااثر سیاسی آپریٹر ہیں جنھوں نے اپنا راستہ نکالنے کے لیے قانون کو مسلسل اس حد تک پہنچایا۔

ورنہ ان کے خلاف اتنے مقدمے کیوں ہوں گے؟ سرکوزی کو پہلے ہی بدعنوانی کے دو دیگر الزامات میں سزا سنائی گئی- ایک بار جج کو رشوت دینے کی کوشش کرنے پر اور دوسری بار غیر قانونی مہم کی فنڈنگ ​​کے لیے۔

اور اگر عدالت نے اب لیبیا کے معاملے میں ان کو سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے تو شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک غیر ملکی آمر سے انتخابی فنڈ حاصل کرنے کی کوشش کا الزام سنگین نوعیت کا ہے۔

یہ سب کچھ آپس میں تعلق رکھتا ہے کیونکہ اگرچہ سرکوزی اب وہ بااثر شخصیت نہیں رہے، جیسے کہ کچھ لوگ انھیں قرار دیتے ہیں لیکن اس کیس کے بارے میں دلائل فرانس کی سیاست میں اب بھی گونجتے ہیں۔

دائیں اور انتہائی دائیں بازو نظریات والے عدالت تک بائیں بازو کی رسائی پر شور مچا رہے ہیں۔ ملک کی سابق میرین لی پین پر بھی سزا کے بعد صدارتی انتخاب میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

دوسری جانببائیں بازو والے اس سب کو امیر شخصیات کے استحقاق کے ثبوت کے طور پر دیکھتے ہیں کہ طاقتور شخص قانون کو نظر انداز کر کے مزید طاقتور ہو جاتا ہے۔

نکولس سرکوزی بہت عرصہ پہلے اپنا عہدہ چھوڑ چکے ہیں اور ان کی واپسی کا کوئی امکان بھی نہیں۔ وہ ماضی کا حصہ ہیں لیکن ان کا کیس ایک انتہائی منقسم فرانس کو مزید عیاں کرتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US