خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کے شعبے میں شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے خواجہ سرا اور انٹر سیکس افراد کے تحفظ و فلاح کی پالیسی 2025 کا باقاعدہ اجرا کر دیا ہے، جس کے تحت صوبے کے تمام سرکاری صحت مراکز میں بنیادی ڈھانچے اور رویوں میں اصلاحات لازم قرار دی گئی ہیں۔
محکمہ صحت کے ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ (HSRU) کی جانب سے جاری کردہ سرکاری مراسلے کے مطابق، یہ پالیسی منظوری کے بعد تمام متعلقہ اداروں کو فوری عمل درآمد کے لیے ارسال کردی گئی ہے۔ مراسلے میں اس پالیسی کو خواجہ سرا اور انٹر سیکس افراد کے حقوق اور عزتِ نفس کے تحفظ کے لیے سنگِ میل قرار دیا گیا ہے۔
اس ضمن میں 10 اکتوبر 2023 کو ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں تمام ضلعی صحت افسران، ریجنل ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو پالیسی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پالیسی کے تحت خواجہ سرا اور انٹر سیکس مریضوں کے لیے الگ رجسٹریشن کاؤنٹرز، وارڈز اور واش رومز کا قیام، غیر امتیازی سروس چارجز اور احترام پر مبنی رویے کی ضمانت اور عمل درآمد کی نگرانی کے لیے رپورٹس کی فراہمی شامل ہے۔
صوبائی سیکریٹری صحت شاہد اللہ خان نے اس اقدام کو خیبر پختونخوا کے صحت کے نظام میں ایک ترقی پسندانہ تبدیلی قرار دیا ہے، جو انسانی حقوق کے وسیع تر وعدوں سے ہم آہنگ ہے اور عوامی خدمات میں نظامی امتیاز کے خاتمے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔