سابق آسٹریلوی خاتون اہلکاروں کا فوج پر جنسی ہراسانی کا تاریخی مقدمہ: ’جب جاگی تو بے لباس تھی اور جسم پر نیل تھے‘

فوجیوں کے خلاف یہ مقدمہ جمعے کے روز فیڈرل کورٹ میں آسٹریلین ڈیفنس فورس کے خلاف جے جی اےسیڈلرنامی قانونی فرم کی جانب سے دائر کیا گیا ہے اور وکلاکو توقع ہے کہ ہزاروں خواتین اس مقدمےکی پیروی کے دوران میں شامل ہوں گی۔
جنسی استحصال
Getty Images

آسٹریلیا میں چار خواتین سابق اہلکاروں نے اپنی فوج کے خلاف ایک تاریخی مقدمہدائر کیا ہے جس میں فوجی اہلکاروں پر جنسی استحصال، ہراسانی اور امتیازی سلوک کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

فوجیوں کے خلاف یہ مقدمہ جمعے کے روز فیڈرل کورٹ میں آسٹریلین ڈیفنس فورس کے خلاف جے جی اےسیڈلر نامی قانونی فرم کی جانب سے دائر کیا گیا ہے اور وکلا کو توقع ہے کہ ہزاروں خواتین اس مقدمے کی پیروی کے دوران میں شامل ہوں گی۔

مقدمے کی قیادت کرنے والی چار خواتین (جن کے نام قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیے گئے) نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک خاتون کو زبردستی دیوار سے لگا کر اس کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی گئی جبکہ ایک اور خاتون نے الزام لگایا کہ وہ ایک پارٹی کے بعد جب جاگیں تو بے لباس تھیں اور ان کے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے۔

آسٹریلین ڈیفینس فورس (اے ڈی ایف) کے ترجمان نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ’فوج میں جنسی تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘

اے ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ادارہ ایک ’جنسی بدسلوکی کی روک تھام کی حکمتِ عملی‘ تیار کر رہا ہے۔

آسٹریلیا کا نشان
Getty Images

اس مقدمے میں شامل ہونے کے لیے تمام وہ خواتین اہل قرار دی گئی ہیں جو 12 نومبر 2003 سے 25 مئی 2025 کے درمیان فوج میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔

فضائیہ میں حدمات انجام دینے والی ایک درخواست گزار نے بتایا کہ انھیں ایک ایسی عمارت میں کام کرنا پڑا جہاں تقریباً 200 مرد اہلکاروں کا جمِ غفیر تھا اور ان سمیت وہاں صرف دو خواتین تھیں۔

ان کے مطابق ’مجھے توہین آمیز اور جنسی نوعیت کے تبصرے سننے پڑے، ناشائستہ گفتگو برداشت کرنی پڑی، اور فحش تصاویردیکھنے پر مجبور کیا گیا۔‘

ان خاتون اہلکار کا یہ بھی الزام ہے کہ ان سے ان کے سارجنٹ نے کہا کہ ’خواتین کو مردوں جتنی تنخواہ نہیں ملنی چاہیے کیونکہ وہ اتنی طاقتور نہیں ہوتیں۔‘

بحریہ میں خدمات انجام دینے والی ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں تربیت کے دوران فحش تبصرے اور غیر مطلوبہ جسمانی رابطے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک بار بیرونِ ملک ڈیوٹی کے دوران ایک ساتھی اہلکار نے انھیں زبردستی پکڑا اور چومنے کی کوشش کی۔

گزشتہ برس آسٹریلوی سابق فوجیوں میں خودکشی سے متعلق ایک بڑے تحقیقی مطالعے میں انکشاف ہوا تھا کہ 2019 سے 2024 کے درمیان اے ڈی ایف کے اندر جنسی زیادتی کے تقریباً 800 واقعات رپورٹ کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ اے ڈی ایف میں جنسی زیادتی کے 60 فیصد کیسز رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور یہ صرف ’جنسی بدسلوکی کی ایک قسم‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

وکیل جوش ایلوارڈ نے اس مقدمے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’خواتین اہلکاروں کے لیے جنگ کا خطرہ ان کی سب سے بڑی تشویش نہیں ہوتا بلکہ اصل خطرہ ان کے اپنے کام کی جگہ پر جنسی استحصال کا ہوتا ہے۔‘

’انھوں نے ملک کی حفاظت کے لیے حلف اٹھایا ہے نہ کہ روزانہ اپنے ہی ساتھی اہلکاروں سے اپنی عزت کا دفاع کرنے کے لیے۔‘

اے ڈی ایف کے ترجمان نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ’تمام دفاعی اہلکاروں کو باعزت اور محفوظ ماحول میں کام کرنے کا حق حاصل ہے تاہم اس حوالے سے ابھی ’کافی‘ کام باقی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US