بسنت نہیں ہو رہی، پتنگ بازی کے خلاف کارروائی جاری ہے: سربراہ پنجاب پولیس

image
صوبہ پنجاب کے پولیس سربراہ عثمان انور نے کہا ہے کہ بسنت نہیں ہو رہی اور پتنگ بازی کے خلاف عمومی طور پر کارروائی کی گئی ہے۔

جمعے کو لاہور میں سپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمٰن اور سی سی ڈی کے ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی بارڈر چیک پوسٹوں پر اسلحے کی سمگلنگ روکنے کے لیے سکینر نصب کیے جا رہے ہیں۔

’صوبہ میں ’پنجاب سرنڈر آف اللیگل آرمز ایکٹ 2025‘ متعارف کروایا جا رہا ہے اور غیرقانونی اسلحہ 15 دن کے اندر جمع کروانا لازم ہو گا۔‘

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ لائسنس یافتہ اسلحہ کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی، 10 لاکھ سے زائد لائسنس یافتہ اسلحے کی ازسرِ نو جانچ پڑتال کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صوبائی حکومت نے اگلے سال فروری میں بسنت منانے کی تیاریوں کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔

اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگ زیب کی زیرِصدارت ایک اعلٰی سطح کے اجلاس میں فروری میں بسنت منانے کی تیاریوں کے لیے کام کمیٹیوں کے سپرد کیے گئے۔ اس اجلاس میں ڈپٹی کمشنر لاہور کی تیار کردہ تفصیلی پریزینٹیشن نے اس عمل کو تاریخی اور انتظامی دونوں زاویوں سے اجلاس کے سامنے رکھا۔

بسنت کو بہار کے موسم کے استقبال کی خوشی کی علامت کے طور پر منایا جاتا رہا ہے، اور پنجاب حکومت نے لاہور میں ’محفوظ حدود‘ میں اس تہوار کو دوبارہ منانے کی تیاریوں میں تھی لیکن رواں ہفتے دہاتی ڈور سے ایک نوجوان کی موت کے بعد ایک بار پھر یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

بسنت کو بہار کے موسم کے استقبال کی خوشی کی علامت کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب پولیس کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق تھانہ نواں کوٹ کے علاقے میں مبینہ طور پر ڈور پھرنے سے شہری نعمان جان سے چلا گیا۔

بیان کے مطابق آئی جی پنجاب نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو پتنگ بازی میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا اور ساتھ میں اینٹی کائٹ فلائنگ ایکٹ کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس، پتنگ بازی ممانعت ترمیمی بل کے قانون پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US