شہرِ قائد کا مصروف ترین تجارتی اور رہائشی علاقہ کریم آباد ان دنوں زیرِ تعمیر انڈر پاس کی تاخیر کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے جبکہ شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت تعمیراتی کام مکمل نہ کیا گیا تو یہ تاخیر کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
ادھورا منصوبہ جہاں ٹریفک کے نظام کو بری طرح متاثر کر رہا ہے، وہیں مقامی دکانداروں اور شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی مفلوج ہوگئی ہے۔ کھدائی کے باعث سڑکوں پر ملبہ، گرد وغبار اور بند راستوں نے شہریوں کے لیے آمد و رفت کو ایک امتحان بنا دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ منصوبہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے، جس کی وجہ سے روزانہ گھنٹوں کی ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔
مقامی تاجروں نے شکایت کی کہ کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوچکی ہیں، گاہکوں نے آنا چھوڑ دیا ہے، اور آس پاس کے مکانات میں رہنے والوں کو بھی دھول اور شور کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
وزیرِ بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے اس حوالے سے "ہماری ویب" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے منصوبے میں تاخیر کی اصل وجہ یوٹیلیٹی سروسز کے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”انڈر پاس کے مقام پر پانی کی پائپ لائن، سیوریج سسٹم، بجلی اور گیس کی مین لائنز موجود تھیں جنہیں ہٹانے اور نئے سرے سے منتقل کرنے میں وقت درکار تھا۔ ہماری ٹیمیں یوٹیلیٹی اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جیسے ہی یہ مسائل حل ہوں گے، کام تیزی سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔“
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ حکومتِ سندھ اس منصوبے کو شہری سہولت کا اہم حصہ سمجھتی ہے۔ ”یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد نہ صرف کریم آباد بلکہ نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد اور ایف بی ایریا کے لاکھوں شہریوں کو ٹریفک کے دباؤ سے نجات ملے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ کام معیاری ہو اور مستقبل میں دوبارہ کھدائی یا مرمت کی ضرورت پیش نہ آئے۔“
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اس منصوبے پر خصوصی توجہ دی ہے اور ہدایت دی ہے کہ تمام یوٹیلیٹی ادارے بلدیاتی محکمے کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ شہریوں کو مزید مشکلات نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق کریم آباد انڈر پاس کا مجموعی ڈیزائن تقریباً 600 فٹ لمبا، 35 فٹ گہرا اور دو طرفہ ٹریفک کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کی لاگت اربوں روپے بتائی جا رہی ہے، جبکہ تکمیل کے بعد یہ انڈر پاس روزانہ ہزاروں گاڑیوں کے گزرنے کے لیے ایک اہم اور محفوظ راستہ فراہم کرے گا۔ تاہم تاخیر کے باعث سڑکوں کی کھدائی، ناقص عارضی انتظامات اور بند راستوں نے شہریوں کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کردی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت تعمیراتی عمل مکمل نہ کیا گیا تو یہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے.
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ یوٹیلیٹی اداروں کے ساتھ معاملات جلد از جلد طے کرے، تعمیراتی رفتار میں تیزی لائے اور اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے تاکہ روزمرہ زندگی معمول پر آئے اور ٹریفک کا دباؤ کم ہوسکے۔