بیوی کو نان و نفقہ نہ دینا کوتاہی، سپریم کورٹ نے شوہروں کو کیا حکم دیا؟

image

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ نان و نفقہ کی ادائیگی نہ کرنا شوہر کی مسلسل کوتاہی ہے اور بیوی کے نان و نفقہ کے واجبات گزشتہ مدت سے بھی وصول کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ دعویٰ چھ سال کی قانونی مدتِ میں دائر کیا گیا ہو۔

عدالتِ عظمیٰ نے واضح کیا کہ نان و نفقہ ہر ماہ واجب الادا ہوتا ہے اور اس کی عدم ادائیگی شوہر پر قرض کے مترادف ہےجسے وہ ہر صورت ادا کرنے کا پابند ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے مطابق جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محمد اسلم چھٹہ کی جانب سے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جس میں بیوی کے ماضی کے نان و نفقہ کی بحالی کا حکم دیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ اسلامی اصول، قرآن و سنت اور فقہی آراء کے مطابق شوہر پر لازم ہے کہ وہ بیوی کو اس کی ضروریات کے مطابق مکمل نان و نفقہ فراہم کرےاور اگر وہ اس ذمہ داری سے غفلت برتے تو بیوی کو نہ صرف مستقبل بلکہ ماضی کے نان و نفقہ کا بھی حق حاصل ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نان و نفقہ کی عدم ادائیگی مسلسل غلطی کے زمرے میں آتی ہے، اس لیے ہر گزرتا مہینہ نیا سببِ دعویٰ پیدا کرتا ہے اور شوہر مدت گزر جانے کا بہانہ بنا کر اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ خاتون کا دعویٰ قانونی مدت کے اندر دائر ہونے کے باعث برقرار ہے اور وہ شواہد کی بنیاد پر ماضی کے تمام واجبات وصول کرنے کی حقدار ہے۔

عدالت نے شوہر کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ وہ صرف گزشتہ چھ سال کا نان و نفقہ ادا کرنے پر آمادہ ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نان و نفقہ بیوی کا حق اور اس کی عدم ادائیگی شوہر کا قرض ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US