بلوچستان میں پانی کا بحران سنگین، اے ڈی بی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

image

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں بلوچستان میں پانی کی شدید قلت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں پانی کی کمی کے باعث صرف 7 فیصد زمین زیرِ کاشت رہ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبے میں پانی اور موسم کا جدید ڈیجیٹل نظام قائم کیا گیا ہے جو درست معلومات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں لگائے گئے آٹومیٹک موسمیاتی اسٹیشنز بارش، درجہ حرارت اور ہوا کی رفتار کا قابلِ اعتماد ڈیٹا فراہم کر رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے کسان اب موسمی معلومات کی بنیاد پر اپنی آبپاشی کا شیڈول بہتر بنا رہے ہیں جس سے پانی کا ضیاع کم جبکہ زرعی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل نظام کے ذریعے سیلاب اور خشک سالی کے خدشات کی بروقت پیش گوئی بھی ممکن ہوگئی ہے جس سے صوبے کو ممکنہ نقصانات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس نظام کے تحت حکومت کو پانی کی منصفانہ تقسیم اور بہتر انتظام کے لیے درست اور قابلِ اعتماد معلومات میسر آرہی ہیں۔

اے ڈی بی نے مزید بتایا کہ مختلف محکموں کے درمیان رابطے اور منصوبہ بندی میں پہلے سے بہتر ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے جبکہ مقامی لوگوں کی تربیت کے بعد وہ اس ڈیجیٹل سسٹم کو چلانے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نئے ڈیمز اور نہری نظام کی تعمیر کے باعث آبپاشی کے لیے پانی کی دستیابی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس کے علاوہ شمسی ڈرِپ آبپاشی کا نظام بھی پانی کی بچت اور زرعی استحکام میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق اگر اسی رفتار سے جدید نظاموں کو فروغ دیا گیا تو بلوچستان میں زرعی سرگرمیوں کی بحالی اور پانی کے بحران میں کمی کے امکانات بہتر ہوسکتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US