اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آرمکو برانڈڈ فیول اسٹیشنز کی آپریشنل حیثیت کے خلاف دائر درخواست پر اہم پیش رفت کرتے ہوئے اوگرا، آرمکو ایشیا سنگاپور پرائیویٹ لمیٹڈ، گیس اینڈ آئل پاکستان (GO)، عسکر آئل اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سعودی ملکیتی کمپنی پاکستان میں ضروری مارکیٹنگ لائسنس کے بغیر اسٹیشنز چلا رہی ہے۔
درخواست محمد شفیق میر نے دائر کی، جو سرینگر ہائی وے پر پی ایس او پٹرول پمپ کے مالک ہیں۔ ان کے وکیل ایڈووکیٹ کاشف علی ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ آرمکو پاکستان میں بطور کارپوریٹ ادارہ رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی اس کے پاس اوگرا آرڈیننس، پاکستان آئل رولز 2016، پیٹرولیم ایکٹ اور ایکسپلوسِوز ایکٹ کے تحت مطلوبہ مارکیٹنگ لائسنس موجود ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرمکو مبینہ طور پر مقامی کمپنیوں، خصوصاً GO اور عسکر آئل کو جاری کیے گئے لائسنسز کا سہارا لے کر اپنا برانڈ چلا رہی ہے، جس سے ”ریگولیٹری، مسابقتی اور حفاظتی خلل“ پیدا ہو رہا ہے۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس درخواست نے غیر ضروری تنازع کھڑا کردیا ہے، جس پر سی ڈی اے اور وفاقی وزیرِ پیٹرولیم سخت ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایسے وقت میں جب پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانا چاہتا ہے، سعودی عرب جیسے دوست ملک کے سرمایہ کار پر اعتراض کو ”سفارتی اور تجارتی بے احتیاطی“ قرار دیا جا رہا ہے۔
حکومتی شخصیات کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) خود جدید عالمی طرز پر میکڈونلڈز کے اشتراک سے سرینگر ہائی وے پر سروس اسٹیشن چلا رہی ہے، اس لیے مسابقت کے بجائے رکاوٹیں کھڑی کرنا ”نامناسب رویہ“ ہے۔
تاہم عدالت نے تمام فریقین سے جامع تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی ہے، جو رجسٹرار آفس مقرر کرے گا۔