حیدرآباد کے سول اسپتال میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک لاوارث مریض، جو شدید حالت میں ایمبولینس کے ذریعے اسپتال لایا گیا تھا، چار گھنٹے تک اسپتال کے گیٹ پر فرش پر تڑپتا رہا لیکن کسی ڈاکٹر نے اُس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہ کی۔
ایمبولینس ڈرائیور کے مطابق مریض کے منہ سے مسلسل خون بہہ رہا تھا اور حالت تیزی سے خراب ہو رہی تھی۔ ڈرائیور نے عملے سے گزارش کی کہ وہ مریض کو نہلا کر کپڑے پہنا دیں گے، بس ڈاکٹر علاج شروع کر دیں، لیکن اسپتال کے عملے نے اسے وارڈ میں داخل کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس دوران متعدد ڈاکٹر اور اسٹاف مریض کے پاس سے گزرتے رہے مگر کسی نے یہ تک نہیں دیکھا کہ وہ زندہ ہے یا نہیں۔ لوگ بے بسی سے تڑپتے ہوئے اس شخص کو دیکھتے رہے جبکہ اسپتال کے اندر علاج کی تمام سہولیات موجود ہونے کے باوجود مریض ایک قدم اندر نہ جا سکا۔
یہ واقعہ شہر کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں ذمہ داری، انسانیت اور فرض شناسی پر سنگین سوالات کھڑا کرتا ہے۔ ایک ایسے ادارے میں جہاں ہر مریض کی زندگی قیمتی سمجھی جانی چاہیے، وہاں ایک شخص صرف بدبو کی وجہ سے چار گھنٹے تک زمین پر سسکتا رہا، یہ بات سامنے آتے ہی شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اس افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر یہ دکھا دیا ہے کہ ہمارے ہسپتالوں میں پرتکلف عمارتوں اور جدید ترین مشینوں کے باوجود سب سے بڑی کمی ’انسان‘ کی ہے، وہ انسان جو درد کو سمجھ سکے اور اپنی ڈیوٹی کو ذمہ داری سے نبھائے۔