رحمان اللہ: وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والے 29 سالہ افغان حملہ آور امریکہ کیسے پہنچے؟

امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ کر کے نیشنل گارڈز کے دو اہلکاروں کو شدید زخمی کرنے والےمشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر کی ہے۔
تصویر
Getty Images
حملہ آور نے اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ میٹرو سٹیشن پر گشت کر رہے تھے

امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ کر کے نیشنل گارڈز کے دو اہلکاروں کو شدید زخمی کرنے والےمشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر کی ہے۔

بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر ادارے 'سی بی ایس نیوز' کے مطابق مشتبہ حملہ آور نیشنل گارڈ کے ایک اہلکاروں کی جوابی کارروائی کے بعد زخمی حالت میں حراست میں لیے گئے اور اس وقت وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق 29 سالہ مشتبہ حملہ آور رحمان اللہ ستمبر 2021 میں افغانستان سے امریکہ آئے تھے۔

محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ’ایکس‘ پر کہا کہ مشتبہ حملہ آور 8 ستمبر 2021 کو افغان شہریوں کے لیے مختص بائیڈن دور کے پروگرام 'آپریشن الائیز ویلکم'کے تحت امریکا لائے گئے تھے۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق اس پروگرام کے تحت ہزاروں ’انویٹیڈ‘ (وہ افراد جنھیں امریکہ لانے سے قبل اُن کا پس منظر اور سکیورٹی کی کلیئرنس نہیں کی گئی تھی) افغان شہریوں کو افغانستان سے امریکہ لایا گیا تھا۔

صدر ٹرمپنے بھی اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مشتبہ حملہ آور کو 'ایک غیر ملکی جو افغانستان ، زمین پر جہنم، سے ہمارے ملک میں داخل ہوا' قرار دیا۔ ٹرمپ نے اسے ’دہشت گردی کا واقعہ‘ قرار دیا۔

سی بی ایس نیوز کو محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو ’انسانی ہمدردی کی بنیادوں‘ پر امریکہ لایا گیا تھا۔ ’آپریشن الائیز ویلکم‘ وہ اہم قانونی طریقہ کار تھا جس کے تحت بائیڈن انتظامیہ نے اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سینکڑوں افغان شہریوں کے ملک سے انخلا کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

تصویر
Getty Images
رحمان اللہ ستمبر 2021 میں افغانستان سے امریکہ آئے تھے

ان میں سے زیادہ تر افراد وہ تھے جنھوں نے گذشتہ 20 سال کے دوران افغانستان میں امریکہ اور اس کی افواج کی کسی نہ کسی صورت میں مدد کی تھی اور طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد انھیں ممکنہ خطرات لاحق تھے۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق رحمان اللہ نے سنہ 2024 میں امریکہ میں پناہ کے لیے درخواست دائر کی جسے منظور کر لیا گیا اور فی الحال اُن کے گرین کارڈ کی درخواستزیر التوا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے پروگرام کے تحت امریکہ لائے گئے بہت سے افغان شہریوں کو خصوصی امیگریشن ویزوں کا اجرا کیا تھا کیونکہ یہ وہ افراد تھے جنھوں نے گذشتہ 20 برسوں کے دوران افغانستان میں موجود امریکہ کی افواج کے ساتھ کام کیا گیا تھا۔

اسی طرح کچھ افغان شہریوں کو عارضی انسانی ہمدردی سٹیٹس (جسے پیرول کہا جاتا ہے) پر امریکہ لایا گیا۔ جبکہ 8000 افراد کو ایک اور پروگرام ’ٹیمپریری پروٹیکٹڈ سٹیٹس‘ پر امریکہ لایا گیا، اس پرواگرام کو موجودہ صدر ٹرمپ نے رواں برس کے آغاز پر ختم کر دیا تھا۔

ڈی سی میٹروپولیٹن پولیس کے افسر جیف گیرول نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’تنہا حملہ آور‘ نے فائرآرم (بندوق) اٹھایا اورماس ٹرانزٹ سٹیشن پر گشت کرنے والے نیشنل گارڈ کے تین اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔

سی بی ایس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور کی بندوق میں گولیوں کے چار راؤنڈ تھے اور ایک خاتون افسر اس کے حملے کا پہلا نشانہ بنیں۔ سی بی ایس نیوز کے مطابق خاتون اہلکار کو دو گولیاں لگیں اور وہ فی الفور گر گئی اور حملہ آور نے خاتون کی بندوق اٹھائی اور اس سے فائرنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر کیش پٹیل کے مطابق زخمی ہونے والے نیشنل گارڈ کے اہلکار نازک حالت میں ہیں۔

یاد رہے کہ یہ واقعہ پیش آنے کے بعد امریکہ کے شہریت اور امیگریشن سروسز کے محکمے نے ’سکیورٹی اور جانچ کے پروٹوکولز‘ کے جائزے تک افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستوں پر کارروائی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایکس پر جاری ایک بیان میں محکمے کا کہنا ہے کہ اپنے ملک اور امریکی عوام کی حفاظت اُن کا واحد مشن ہے اور اسی مقصد کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US