وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی محض ماحولیاتی نہیں بلکہ ایک شدید معاشی حقیقت بن چکی ہے۔ حکومت پائیدار مالیاتی نظام، گرین ٹیکسانومی اور موسمیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ ڈسکلوژرز کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بات ان سے ملاقات کرنے والے انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (IFAC) کے صدر جین بوکواٹ کی سربراہی میں آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفد میں SAFA کے صدر اشفاق یوسف ٹولا اور آئی سی ایم اے پی کے صدر غلام مصطفیٰ قاضی بھی شامل تھے۔ ملاقات میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان مقبول احمد گوندل، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید اور وزارت خزانہ کے سینئر حکام بھی شریک تھے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی جھٹکوں کے سنگین خطرات سے دوچار ہے اور حالیہ سیلاب ہی نے اقتصادی ترقی میں آدھے فیصد تک کمی کا خدشہ پیدا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گرین فنانس کی ترقی، نیشنل گرین ٹیکسانومی کے نفاذ اور اسٹیٹ بینک کے ذریعے سسٹین ایبلٹی فریم ورک کے اجرا پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ ایس ایم ایز کو جدید مالیاتی رپورٹنگ اور دستاویزی نظام سے ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل اور ایکسپورٹ کلسٹرز میں معلومات اور صلاحیت کی کمی دور کرنے کے لیے ادارہ جاتی تعاون ناگزیر ہے۔
وزیر خزانہ نے وفد کو بتایا کہ حکومت نے پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور کرپٹو کونسل قائم کر کے ورچوئل اثاثوں کے لیے KYC اور AML سے مطابقت رکھنے والا لائسنسنگ نظام شروع کیا ہے تاکہ ڈیجیٹل انویشن کو باضابطہ معیشت میں شامل کیا جا سکے۔
ملاقات میں IFAC کے صدر نے بتایا کہ ان کی تنظیم 143 ممالک میں 188 ممبر اداروں کے ساتھ عالمی سطح پر اکاؤنٹنگ پیشے کی نمائندہ ہے۔ انہوں نے سسٹین ایبلٹی اسٹینڈرڈز، آڈٹ کوالٹی، اخلاقی ضابطوں، مصنوعی ذہانت کے اثرات اور پبلک سیکٹر اکاؤنٹنگ ریفارمز کو IFAC کی ترجیحات قرار دیا۔
آڈیٹر جنرل مقبول احمد گوندل نے وفد کو بتایا کہ پاکستان کیش بیسڈ سے ایکرول بیسڈ IPSAS کی طرف تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور نئے ERP سسٹمز کے ذریعے موجودہ مالی سال میں مکمل ای-پیمنٹس اور ای-رسیٹس کا ہدف حاصل ہو جائے گا۔
چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے IOSCO سمیت عالمی اداروں کے ساتھ پاکستان کی ریگولیٹری ہم آہنگی، انشورنس اور پنشن ریفارمز اور کیپیٹل مارکیٹ اصلاحات پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ IFRS کا مکمل نفاذ اور سسٹین ایبلٹی ڈسکلوژرز مرحلہ وار لاگو کیے جا رہے ہیں۔
SAFA اور ICMAP کے نمائندوں نے خطے میں پیشہ ورانہ تعاون اور پاکستان کی معاونت کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجیز، خصوصاً AI، کو مالیاتی تعلیم کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
ملاقات کے اختتام پر وزیر خزانہ نے عالمی اور علاقائی اکاؤنٹنگ اداروں کے ساتھ شراکت داری مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور وفد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔