اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملتان کے ایک نجی اخبار کے این او سی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے حکومتی اشتہاری پالیسیوں اور اخبارات کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس کیانی نے ریمارکس دیے کہ سارے اخبارات اس وقت ڈمی ہیں، اور حکومت پاکستان اور عوام کے ٹیکس کا پیسہ لوٹ رہے ہیں۔ متعلقہ وزارت بھی اربوں روپے کے اشتہارات دینے میں ملی ہوئی ہے، جیسے قسم کھائی ہو کہ خزانہ خالی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی فیصلہ دیا ہے کہ اخبارات کے اشتہارات بند ہونے چاہئیں کیونکہ الیکٹرانک میڈیا پر بھی اربوں روپے کے بل بنتے ہیں، جس سے عوام کا پیسہ ضائع ہوتا ہے۔
جسٹس کیانی نے مزید کہا کہ ایک غریب آدمی جو محنت سے پیسے کماتا ہے، اسے ٹیکا لگا دیا جاتا ہے۔ محکمے لوگوں کا نقصان کرنے کے لیے نہیں بنائے گئے۔ اگر کوئی ڈمی اخبار چل رہا ہے تو اس کا این او سی فوری طور پر منسوخ کر دیا جائے۔
عدالت نے حکومتی عملداری اور اشتہاری بجٹ کے غیر شفاف استعمال پر سوالات اٹھاتے ہوئے متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔