وزارتِ خزانہ میں نیشنل ڈیجیٹل ایسٹ فریم ورک پر اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس

image

اسلام آباد میں وزارتِ خزانہ میں نیشنل ڈیجیٹل ایسٹ فریم ورک کی پیشرفت پر اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس کی مشترکہ صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اور چیئرمین PVARA بلال بن ثاقب نے کی۔

اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک، ملکی بینکوں کے صدور و ایگزیکٹوز، اور کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے عالمی سی ای او رچرڈ ٹینگ سمیت اعلیٰ نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان کے محفوظ، جدید اور ریگولیٹڈ ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کے قیام کے لیے آئندہ اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاء نے آن/ آف ریمپ انفراسٹرکچر کی مؤثر فعالیت، سخت کمپلائنس، مارکیٹ ٹرانسپیرنسی، اور بینکنگ سسٹم کے ساتھ مضبوط انضمام پر زور دیا۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ایک جدید، محفوظ اور آگے کی سوچ رکھنے والا ریگولیٹری ماحول تشکیل دینے کے لیے پرعزم ہے، جو ٹیکنالوجی کو فروغ دے جبکہ قومی اقتصادی مفادات کا بھی تحفظ کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومتی اداروں، لائسنس یافتہ عالمی ایکسچینجز اور ملکی بینکوں کے درمیان قریبی تعاون ادائیگیوں کے نظام کی جدیدیت، مالی شمولیت میں بہتری اور عالمی معیار سے ہم آہنگی کے لیے ناگزیر ہے۔

بائنانس کے عالمی سی ای او رچرڈ ٹینگ اور ان کی ٹیم نے عالمی منڈیوں کے رجحانات اور پاکستان کے تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ایسٹ سیکٹر پر اپنے تجزیے پیش کیے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ایسٹ کا بڑھتا ہوا استعمال ایک ناقابلِ واپسی عالمی رجحان کی عکاسی کرتا ہے، اور شہریوں کے ورچوئل اثاثوں کو باقاعدہ نگرانی کے دائرے میں لانا قومی مالیاتی شفافیت اور اثاثہ جاتی رپورٹنگ کے لیے اہم ہوگا بغیر انہیں قانونی ٹینڈر کا درجہ دیے۔

اجلاس میں بلیک چین پر مبنی ادائیگیوں کے نظام کی مدد سے پاکستان کے سالانہ 38 ارب ڈالر کے ریمٹنس فلو میں لاگت کی کمی کے مواقع پر بھی غور کیا گیا۔ شریک رہنماؤں نے پاکستان میں بلاک چین اور ویب 3 اسکلز کے لیے ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ کو مستقبل کی روزگار مارکیٹ کے لیے اہم قرار دیا۔

حکام نے حکومتی بانڈز اور خودمختار قرض کے ٹوکنائزیشن کے امکانات پر گفتگو کی، جس سے لیکویڈیٹی میں اضافہ، سرمایہ کاروں کی رسائی میں وسعت اور پاکستان کو ریجن میں بلاک چین فنانس میں رہنما کے طور پر ابھرنے کا موقع ملے گا۔

شرکا نے ٹیکسیشن و کمپلائنس کے عملی فریم ورک پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں لائسنس یافتہ ایکسچینجز کو مرکزی نگرانی کی ذمہ داری دینا، کیپیٹل گین ٹیکس میں تدریجی اصلاحات، اور صارفین کو ریگولیٹڈ پلیٹ فارمز پر منتقل کرنے کے لیے وقتی ایمنسٹی پر غور شامل تھا۔

اجلاس کے دوران ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کے لیے لائسنسنگ ریجیم پر بھی غور کیا گیا، جو ٹرانسپیرنسی اور عالمی AML/CFT معیار کے مطابق ہوگا، تاکہ پاکستانی صارفین کو غیر ریگولیٹڈ پلیٹ فارمز کے خطرات سے بچایا جا سکے۔

بینکوں کے صدور نے ریگولیٹری فریم ورک کی حتمی شکل کے بعد ممکنہ تعاون، سیکیورٹی اور کسٹڈی کے تقاضوں، اور رسک مینجمنٹ پر اپنے نکات پیش کیے۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ریگولیٹڈ ماحول مارکیٹ کے استحکام، صارفین کے اعتماد اور سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا، جبکہ مقامی لائسنس یافتہ پلیٹ فارمز کی ترقی بھی یقینی ہوگی۔

آخر میں چیئرمین PVARA بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ تاریخی موقع ہے کہ وہ صرف عالمی معیارات اپنانے کے بجائے خود نئی عالمی سمت متعین کرے۔ انہوں نے مؤثر ریگولیٹری ہم آہنگی، بینکوں اور عالمی ایکسچینجز کے اشتراک اور جدید مالیاتی انفراسٹرکچر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان-first حکمتِ عملی، مشترکہ تعاون اور عالمی بہترین مثالوں کی روشنی میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US