انگلینڈ کے ہاتھوں سے ایشیز سیریز جیتنے کا ایک موقع پھر جاتا نظر آرہا ہے جب وہ تیسری ٹیسٹ کے دوسرے دن کے خاتمے پر 213 رنز بنا کر آٹھ وکٹس گنوا بیٹھا ہے۔
آسٹریلیا جس نے آج اپنی پہلی اننگز میں 371 رنز کیے اور ایک مضبوط پوزیشن میں پہنچ گئی ہے کیونکہ ان کو ابھی بھی فرسٹ اننگز پر انگلینڈ کے خلاف 158 رنز کی برتری حاصل ہے۔
انگلینڈ کی طرف سے صرف کپتان بین سٹوکس نے شدید گرمی میں جم کر آسٹریلین بالرز کا مقابلہ کیا، تقریباً چار گھنٹے بیٹنگ کرنے کے بعد وہ 45 رنز پر کھیل رہے ہیں اور ان کے ساتھ جیفری ارچر نے 30 رنز ناٹ آؤٹ کیے ہیں۔ ارچر نے آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں شاندار بالنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کیں اور انگلینڈ کے بہترین بالر تھے۔ برائیڈن کارز اور ویل جیکس نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ آسٹریلیا کی طرف سے آج وچ سٹاک نے سیریز میں اپنی دوسری لگاتار نصف سنچری مکمل کی، جس میں انہوں نے نو چوکے بھی لگائے۔ ایک وقت پر آج صبح انہوں نے 12 گیندوں پر پانچ چوکے لگائے جس سے آسٹریلیا کا ٹوٹل تیزی سے بڑھتا گیا۔
جب انگلینڈ کی بیٹنگ کرنے کی باری آئی تو ان کے اوپر سے چاروں بیٹسمین ناکام ہوئے جس میں زیکراولی نو۔ بین ڈکٹ 29، اولی پوپ تین اور جو روٹ سے 12 رنز کر پائے۔ آسٹریلیا کے کپتان پیڈ کمنٹس جو جولائی کے بعد اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے انہوں نے سب سے پہلے زیکرولی کی وکٹ لی اور اس کے بعد اپنی جگہ اور سپنر نیتن لائن کو لے کے آئے جنہوں نے آتے ہی ایک ہی اوور میں ڈکٹ اور پوپ کو آؤٹ کردیا۔
کھانے کے وقفے کے بعد آتے ہی جو روٹ بھی آؤٹ ہوئے جس کے بعد انگلینڈ کی پوزیشن بہت ہی خراب ہوگئی۔ بین سٹوکس اور ہاری بروک نے اننگز کو کچھ سنبھالا دیا جب انہوں نے 50 رنز کی پارٹنرشپ کی جس میں بروکس نے 45 رنز کیے اور پھر جیمی نے 22 رنز کر کے اپنے کپتان کا ساتھ دیا لیکن کھیل ختم ہونے تک انگلینڈ آٹھ وکٹیں گنوا بیٹھا تھا جس میں تین پیٹ کمنٹس کے نام تھی۔
پورے دن کے کھیل میں سنیکو میٹر کے استعمال اور اس کی بنیاد پر فیصلوں پر دونوں ٹیمیں ناخوش تھیں، اس کے علاوہ انگلینڈ کی مایوس کن بیٹنگ میں ایک وقت انگلینڈ کے کپتان کو اتنا غصہ آیا کہ ارچر کے ساتھ میدان میں ہی گرما گرمی میں مبتلا ہوگیا۔