پاکستان کے قومی سلیکٹر عاقب جاوید کا ماننا ہے کہ پاکستان کی ٹیم کے پاس اس سے اچھا موقع نہیں ہے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کپ جیتنے کا۔
عاقب جاوید ایک پوڈکاسٹ میں مزید کہا کہ اگر ورلڈ کپ فروری مارچ میں آسٹریلیا ساؤتھ افریقہ میں ہو رہا ہوتا تو شاید وہ ٹیم کو لے کر اتنے پر امید نہ ہوتے۔ لیکن کیونکہ ورلڈ کپ سری لنکا میں ہے اور ہماری ٹیم کی تیاریاں بہت اچھی گئی ہیں اور کوالٹی پلیئرز کا فقدان بھی نہیں ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اچھا ٹائم نہیں پاکستان ٹیم کے پاس ورلڈ کپ میں کچھ کرنے کا۔
عاقب نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ ہر پلیئر کو اپنا رول پتہ چل چکا ہے اور کپتان اور کوچ کے پاس بہت سارے آپشنز ہیں ہر قسم کی کنڈیشنز کے لیے۔ عاقب نے یہ بھی تسلیم کیا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے انہوں نے اس چیز کا مطالعہ کیا ہے کہ بھارت کی کرکٹ پچھلے کئی سال میں اتنی کامیاب کیوں رہی ہے۔ اسی سے ہمیں پتہ چل رہا ہے کہ ہمارے سسٹم کہاں پر کمزور ہے اور اس میں ہم بہتری لا رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اپ کسی کو بھی کپتان یا سلیکٹر بنا دیں جب تک اپ کے پاس کوالٹی والے پلیئرز نہیں ہوں گے کوئی ٹیم بھی اوپر نہیں جاسکتی۔ عاقب نے کہا کہ ان کی کوشش اب یہ ہے کہ جو پاکستان کے پاس نیا ٹیلنٹ ہے اس کو پورے مواقع مہیا کرے اور اعتماد بڑھائے اور ان کو پرسنٹ ٹیم کے لیے تیار کریں ہر فارمیٹ میں کیونکہ بنچ سٹرینتھ کو بڑھانا بھی بہت ضروری ہے۔
انہوں نے پوڈکاسٹ میں مزید انکشاف کیا کہ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی ویسے تو سلیکشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے مگر ایسا بھی ہوا ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ کم از کم چار دفعہ سلیکٹرز کو کہا کہ وہ جو ٹیم دے رہے ہیں اس کو پھر سے دیکھ لیں کہ اس میں کوئی کمی تو نہیں۔
انھوں نے کہا کہ آپ کپتان ہو کوچ ہو یا سلیکٹر ہو، اگر اپ اچھے رزلٹس نہیں دیں گے تو آپ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ جب آپ کی ٹیم اچھا پرفارم کرتی ہے تو لوگ تعریف بھی اسی طرح کرتے ہیں تو ان کو تنقید کا بھی پورا حق ہے جب ٹیم ان کے توقعات پر پورا نہ اترے۔