وزیرِ مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہی ہے اور اس حوالے سے کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کی گئی۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا ایجنڈا باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا، جس میں مشترکہ نکات اور قومی امور پر توجہ دی جائے گی۔ ان کے مطابق گورننس، قانون سازی، انسدادِ دہشت گردی اور معیشت جیسے معاملات اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی حصہ ہوں گے۔
طلال چوہدری نے زور دیا کہ بات چیت صرف قومی مفاد اور پاکستان کے وسیع تر مفاد سے متعلق امور تک محدود رہے گی، نہ کہ کسی فرد یا کیس سے متعلق مطالبات پر۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے مناسب فورم قومی اسمبلی ہے اور اسپیکر آفس رابطے میں ہے جو ایجنڈا طے کرنے میں سہولت فراہم کر سکتا ہے۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف بھی ایوان کے فلور پر مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نفرت، انتشار اور بدنظمی کی سیاست کی اجازت نہیں دی جائے گی اور دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اندرونی انتشار کا شکار ہے اور اس کی موجودہ قیادت میں واضح اختیار کا فقدان ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بامقصد مذاکرات کے لیے سنجیدگی اور ذمہ داری ضروری ہے اور پارلیمانی فورمز سیاسی اختلافات کے حل کے لیے سب سے معتبر پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔