پاکستان نے اسکلز ڈیولپمنٹ کے شعبے میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کا پہلا پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ لانچ کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ نجی سرمایہ کاری سے فنڈڈ ہے جس کے پہلے مرحلے کے لیے وزارتِ خزانہ کی جانب سے ایک ارب روپے کی گارنٹی فراہم کی گئی ہے۔
یہ تین سالہ پروگرام نوجوانوں کو تکنیکی مہارتوں کی تربیت، سرٹیفکیشن، ملازمت کی فراہمی اور کم از کم چھ ماہ تک روزگار میں برقرار رکھنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ اس ماڈل کے ذریعے حکومت نے روایتی اخراجات پر مبنی نظام سے ہٹ کر نتائج پر مبنی، نجی شعبے کی شراکت سے چلنے والا ماڈل اپنانے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی تب ممکن ہے جب نوجوانوں کو جدید اور عالمی معیار کی مہارتیں فراہم کی جائیں، خاص طور پر بلاک چین اور ڈیجیٹل اسکلز کے شعبوں میں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے دی گئی ایک ارب روپے کی گارنٹی صرف ابتدائی مرحلے کے لیے ہے تاکہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے، جبکہ مستقبل میں اس ماڈل کو خود کفیل بنانے کا ہدف ہے۔
پروگرام میں خواتین کی 40 فیصد شمولیت کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا۔ تقریب میں نیوٹیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وفاقی وزیرِ تعلیم، بینک آف پنجاب کے صدر اور دیگر شراکت داروں نے خطاب کیا اور اس اقدام کو پاکستان کے انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے والا اہم قدم قرار دیا۔