یہ دنیا قدرت کے حسین مناظر سے بھری پڑی ہے جس کو دیکھ انسانی آنکھ کھلی کی کھلی رہ جاتی ہے۔ وہیں کچھ ایسے مناظر بھی موجود ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ روحانی مناظر بھی ہیں جو ہمارا خدا پر ایمان اور مضبوط کر دیتے ہیں۔
سمندر بہت بڑا اور طویل گہرا ہے جس کو ناپنا تقریبا نا ممکن ہے۔ سمندر میں مختلف آبی حیات موجود ہیں جن میں تو کئی آبی حیات ہم نے دیکھے بھی نہیں۔
سمندر میں ایک ایسا مقام بھی ہے جہاں دو سمندر آپس میں ملتے ہیں، جہاں دو مختلف رنگوں اور ذائقوں کا پانی ایک دوسرے سے ٹکرانے کے باوجود آپس میں ملتا نہیں ہے۔ ایک طرف کا پانی میٹھا اور ددوسری طرف کا پانی کھارا ہے۔
دونوں اس مقام پر یکجا ہونے کے باوجود اپنی اپنی سائیڈ پر رکے رہتے ہیں جو قدرت کا کرشمہ ہے۔ ایک غیبی آڑ جیسے ان دو مختلف پانیوں کے درمیان حائل تھی۔ یہ خدا کا ایک خوبصورت معجزہ ہے جو آج بھی لوگ دیکھتے ہیں اور حیرانی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ سمندری مقام الاسکا میں موجود ہے جہاں دو مختلف رنگوں کے سمندر آپس میں ملتے ہیں لکن مکس نہیں ہوتے۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان آیات مبارکہ کے عربی متن میں لفظ برزخ استعمال ہوا ہے جسکا مطلب رکاوٹ یا آڑ (partition ) کے ہے۔ تا ہم اسی تسلسل کا ایک اور عربی لفظ مرج بھی وارد ہوا ہے ۔ جسکا مطلب وہ دونوں ایک دوسرے سے ملتے اور آپس میں ہم آمیز ہوتے ہیں بنتا ہے۔
جدید سائنس نے دریافت کیا ہے کہ جہاں جہاں دومختلف بحیرے آپس میں ملتے ہیں وہاں وہاں ان کے درمیان آڑ بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے سمندر آپس میں مکس نہیں ہوتے۔ دو بحیروں کو تقسیم کرنے والی رکاوٹ یہ ہے کہ ان میں ایک بحیرہ کا درجہ حرارت، شو ریدگی (Salinity) اور کثافت (Density) دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔