سگریٹ نوشی ایک بری عادت ہے جس سے انسان کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے۔ اگر اس عادت پر وقت پر قابو نہ پایا جائے تو یہ آپ کے اندر موجود پھیپڑوں کو بری طرح متاثر کردیتی ہے جس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلتا ہے۔
بہت سے لوگ سگریٹ کو ترک کردیتے ہیں جو کہ ایک انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔ آج ہم ایک ایسے شخص کی کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو ویسے ہے تو پرانی لیکن کافی دلچسپ اور لوگوں کے لیے سبق آموز ہوسکتی ہے۔
ترکی سے تعلق رکھنے والے ایک شہری ابراہیم یوسل جو دن میں سگریٹ کے 2 ڈبے باآسانی پی جاتے تھے۔ ابراہیم اپنی اس خراب عادت سے خود بھی خاصے پریشان تھے اور ہر بار سگریٹ نوشی ترک کرنے کے اِرادے سے پیچھے ہٹ جاتے۔ابراہیم نے 16 سال کی عمر میں سگریٹ نوشی شروع کی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے کی زندگی ان افراد سے دس سال کم ہوجاتی ہے جو سگریٹ نوشی کی عادت سے محفوظ ہیں۔پھر اس نے اسموکنگ کی عادت سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پانے کے لیے ایک انوکھا طریقہ اپنایا جو شاد آج تک کسی نے نہیں اپنایا ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں متعدد بار سگریٹ نوشی چھوڑنے کی ناکام کوششیں کیں کے لیکن پھر بعد میں اس کا حل تلاش کیا۔ ترک شخص نے موٹرسائیکل کے ہیلمٹ کا مشاہدہ کرکے پنجرے جیسا ہیلمٹ تیار کیا۔ان کے والد کا انتقال پھیپھڑوں کے کینسر سے ہوا جو سگریٹ نوشی کے عادی تھے۔
لہٰذہ ابراہیم یوسل نے خود کو سگریٹ نوشی سے روکنے کے لیے تانبے کا ہیلمٹ پہننا شروع کیا۔
ابراہیم تمباکو نوشی چھوڑنے کے مقصد کے لیے پرعزم تھے۔ انہوں نے اپنے چہرے کو تانبے کے ہیلمٹ میں دو تالوں سے بند کیا۔ ہیلمٹ 130 فٹ تانبے کی تار سے تیار کیا گیا تھا۔ ابراہیم نے پنجرہ اپنے چہرے کے مطابق ڈیزائن کیا تھا تاکہ وہ باآسانی سانس لے سکٓیں اور پنجرے کے اندر اپنے سر کو ہلا سکیں۔
سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ جب ابراہیم دفتر کے لیے نکلتے ہیں تو وہ اپنے چہورے کو پنجرے میں بند کر کے اس کی چابیاں اپنی بیٹی اور بیوی کے پاس رکھوا دیا کرتے۔انہوں نے یہ سب صرف سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے کیا۔