چین کے صدر شی جِن پِنگ نے تباہ کن آتش فشانی کے بعد ٹونگا کے نقصان زدہ حصوں کی دوبارہ تعمیر کی پیش کش کر دی۔
ٹونگا میں گزشتہ ہفتے ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی کے سبب تین لوگ ہلاک جبکہ بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا۔چین کی جانب سے مدد کی پیش کش اس وقت سامنے آئی ہے جب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ آتش فشاں کی راکھ سمندر کے پانی کے ساتھ مل کر صحت اور ماحولیات کے لیے زہر آلود ہو سکتا ہے۔ناسا کی جانب سے تحقیق کرنے والے کورنیل یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ اس میں پینے کا پانی آلودہ ہونا، صحت کو در پیش بڑے اور دائمی خطرات کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر زراعت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔پروجیکٹ کے ایک محقق نے ایڈریان ہورنبی نے کہا کہ دھماکے کے دوران بڑے پیمانے پر کلورین کا اخراج ہوا اور جب یہ میگما کی گیسز کے ساتھ ملی، اس نے ممکنہ طور پر مہلک کاک ٹیل بنالیا۔ہورنبی کا کہنا تھا کہ ہُونگا-ٹونگا ہُونگا ہااپائی پر کی جانے والی پچھلی تحقیقیں یہ بتاتی ہیں کہ راکھ میں نمک کے موجودگی اب تک ریکارڈ کی گئی مقدار سے سب سے زیادہ ہے۔ جس میں شاید انتہائی زہریلی اقسام جیسے کہ گندھک، کلورین اور فلورین ہو سکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ نمک راکھ میں ذخیرہ ہو جاتے ہیں اور بارش میں با آسانی رس جاتے ہیں جس کے سبب پانی کے معیار، زراعت اور قدرتی ماحول کو فوری خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ Square Adsence 300X250