شادی بیاہ کی تقریبا میں عام کچھ ہو یا نہ ہو لیکن نوٹوں کا ہار ضروری سمجھا جاتا ہے، یہ روایت عام طور پر پاکستان کے دیہی علاقے اور وہ لوگ اپنا رہے ہیں جو کہ برسوں سے چلی آ رہی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
10، 20، 50 اور 100 کے نوٹوں کے ہار عام طور پر پہنائے جاتے ہیں، جو کہ دلہے کی خوبصورتی اور اس کی رونق میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں، ساتھ ہی دلہے کو باقی لوگوں میں الگ پیش کرتے ہیں۔
دوسری جانب نوٹوں کے ہار کو شادی بیاہ کی تقریبات میں رسم کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے، دلہے کے قریبی رشتہ جن میں اس کے چاچا، تایا، مامو، بڑے بھائی سمیت بڑے افراد دلہے کے گلے میں نوٹوں کے ہار ڈالتے ہیں۔
نوٹوں کے ہاروں کا کاروبار کرنے والے ایک ایسے ہی شخص علی اکبر پیرزادہ ہیں جو کہ لاڑکانہ کی ریشم گلی میں یہ کاروبار کرتے ہیں۔ انڈیپینڈینٹ اردو سے ابت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایک وقت تھا جب لوگ 50 ہزار اور ایک لاکھ روپے تک کے ہار بنواتے تھے لیکن اب خریدنے والے بھی کم ہو گئے ہیں اور جو آتے ہیں تو وہ بھی 500 اور زیادہ سے زیادہ 1000 روپے کے ہار بنواتے ہیں۔
لیکن اب ان نوٹوں کے ہاروں کی روایت دم توڑتی جا رہی ہے، جیسے جیسے زمانے میں جدت آ رہی ہے تو کچھ لوگ اسے نمائش تصور کر کے رد کر رہے ہیں جبکہ کچھ اسے پرانی روایت کہہ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔
لیکن ایک بات تو یقینی ہے کہ اس طرح کے ہار جب دلہے کو پہنائے جاتے تھے تو دلہے کی شخصیت میں بھی اضافہ ہوتا تھا۔