دکھ دینے والے میری قبر پر نہ آئیں ۔۔ ایسی بہو جس کی قبر کے کتنے پر کیا لکھا ہے؟ چند ایسے کتبے جنہوں نے سب کو رُلا دیا

image

قبرستان میں جب کبھی جانا ہوتا ہے تو کتبے، درخت اور قبریں ہی دکھائی دیتی ہیں، لیکن قبر کے کتبے بھی بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

سوشل میڈیا پر ایک ایسی قبر کی تصویر موجود ہے جس کے کتبے پر لکھا ہے کہ دکھ دینے والے حضرات قبر پر تشریف نہ لائیں۔

یہ پہلی بار کسی قبر کے کتبے پر لکھا دیکھا کیونکہ عام طور پر قبر پر نام اور یوم دلاوت و وفات لکھا جاتا ہے۔ تاہم اس قبر پر لکھے گئے الفاظ عین ممکن ہے مرحوم کے الفاظ ہوں۔

ایک قبر ایسی بھی قبرستان میں موجود ہے جس کے سرہانے پر لکھا تھا کہ میں اہم تھا، یہی وہم تھا۔ یہ جملہ اگرچہ ایک حقیقت کی جانب اشارہ کرتا ہے، لیکن جس مقام پر یہ جملہ لکھا گیا ہے وہ راتوں کی نیند اڑانے کے لیے ہی کافی ہے۔

لاہور کے ایک قبرستان میں ایک بہو کی قبر موجود ہے، جس کے کتبے پر لکھے گئے الفاظ شاید ہر گھریلو جھگڑے کی کہانی کو بتاتے ہیں۔

اس کتبے پر لکھا تھا کہ سسرال والوں کی گھٹن اور تنگی کی وجہ سے کینسر ہو گیا اور اپنے بچوں کو دیکھنے کے لیے تڑپ تڑپ کر دنیا سے چلی گئی، اُس کے خاوند نے بچوں سے ملنے نہیں دیا۔

یہ الفاظ عین ممکن ہے اس بہو کے قریبی کے ہیں، جو اُس مرحوم بہو کی تڑپ کو بخوبی پہچان سکتا یا سکتی ہوگی۔ جس نے شاید محسوس کیا ہو کہ ماں کی ممتا اور سسرالیوں کا ظلم سہنے والی اس بہو کے لیے بچوں کی جھلک کس قدر اہم تھی۔

ایک ایسا کتبہ بھی قبر پر موجود ہے، جس پر ایک شخص کا نام درج ہے، لیکن یہ نام کافی دلچسپ ہے۔ کیونکہ مرحوم کا نام تھا مکھن خان اور والد کا نام تھا چاول خان۔

اگرچہ نام کافی منفرد ہے مگر جب کسی کو کسی چیز سے پیار ہو جائے تو عجیب و غریب لفظ معنی نہیں رکھتے ہیں، اس نام کی انفرادیت اُس پر غالب آجاتی ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.