’ہائی پروفائل بھکاری‘ اور 45 دن میں ڈھائی لاکھ روپے کمائی: وہ شہر جہاں ’ماہانہ 20 کروڑ کی بھیک‘ دے دی جاتی ہے

اندور کی تجارتی نوعیت اور مذہبی اہمیت اسے بھکاریوں کے لیے کشش کا مرکز بناتی ہے۔
بھیک
Getty Images
بھیک

ایک ایکڑ زمین، دو منزلہ مکان، سمارٹ فون اور صرف 45 دن میں ڈھائی لاکھ آمدن۔ ذکر ہو رہا ہے ایک بھکارن خاتون کا جن کی وجہ سے انڈیا میں ایک شہر میں بھیک مانگنے اور دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

یہ قصہ ہے انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کا جس کے اندور شہر میں انتظامیہ پر یہ عقدہ اس وقت کھلا جب اندرا بائی نامی ایک خاتون کو شہر کے لَو کُش نامی چوراہے کے قریب بھیک مانگنے پر حراست میں لیا۔

پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ اندرا کوئی عام بھکاری نہیں تھی۔ ان کے پاس ایک ایکڑ زمین، ایک دو منزلہ گھر، ایک سائیکل اور ایک سمارٹ فون بھی تھا۔

پوچھ گچھ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ اندرا نے اپنے خاندان کے ساتھ صرف 45 دنوں میں بھیک مانگ کر تقریباً ڈھائی لاکھ روپے اکٹھے کیے تھے۔

ان انکشافات کے بعد انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں انتظامیہ نے یکم جنوری 2025 سے بھیک مانگنے کے ساتھ ساتھ بھیک دینے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

اور اسی کے ساتھ شہر کو ’بھیک سے پاک کرنے کی مہم‘ بھی چلائی جا رہی ہے۔ تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں بہت پہلے سے تیاریاں شروع کر دی تھیں اور بھکاریوں کے لیے خصوصی منصوبے پر عمل کیا جا رہا ہے۔

اتنا ہی نہیں کسی بھی بھیک مانگنے والے کی اطلاع دینے پر انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

بھیک اور بھکاری
Getty Images

اندور کے ’ہائی پروفائل بھکاری‘

اندرا نے اعتراف کیا کہ وہ اکیلی بھیک نہیں مانگتیں بلکہ انھوں نے اپنے تین نابالغ بچوں کو بھیک مانگنے پر تعینات کر رکھا ہے۔

ان کے بچوں میں سے ایک نے اطفال کے لیے بنے اصلاحی گھر میں گواہی دی کہ ان کی ماں ہی نے اسے بھیک مانگنے پر مجبور کیا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اندرا راجستھان کے ضلع باڑہ کی رہنے والی ہے اور اپنی کمائی اپنے پاس رکھتی ہیں۔

پولیس نے اندرا کو سی آر پی سی کی دفعہ 151 کے تحت گرفتار کیا اور بعد ازاں عدالتی حراست کے بعد انھیں کونسلنگ کے بعد واپس راجستھان بھیج دیا گیا۔

یہ صرف اندرا کا معاملہ نہیں ہے۔ حالیہ مہینوں میں انتظامیہ نے کئی ایسے بھکاریوں کو پکڑا ہے جو روزانہ ہزاروں روپے کما رہے تھے۔ انتظامیہ نے شکنتلا بائی نامی خاتون سے 75 ہزار روپے برآمد کیے۔

پہلے شکنتلا کو اجین کے سیوادھام آشرم میں رکھا گیا تھا، بہر حال اب اس نے حلفیہ کہا ہے کہ وہ دوبارہ بھیک نہیں مانگے گی۔

شکنتلا نے کہا: ’اب میں صرف کام کر کے پیسے کماؤں گی۔ مجھے سے جو پیسہ ملا وہ سب بھیک کا نہیں تھا، بلکہ میں نے سلائی سے بھی بہت پیسہ کمایا تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’میں سمجھ چکی ہوں کہ محنت سے ہی ترقی کی جا سکتی ہے۔ اب میں اپنی زندگی بھیک مانگے بغیر گزاروں گی۔‘

بھکاری
Getty Images

’بھیک سے پاک‘ شہر بننے کی کوشش

اندور کو سات بار ملک کا صاف ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اب ’بھیک سے پاک‘ بننے کی طرف قدم اٹھا رہے ہیں کیونکہ مرکزی چوراہوں اور مندروں کے قریب بھکاریوں کا ہجوم سیاحوں کے سامنے شہر کی شہرت کو خراب کرتا ہے۔

انتظامیہ نے ان بھکاریوں کی بحالی اور انھیں روزگار کے مناسب مواقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ضلع کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ اس مہم کے تحت بھیک مانگنے اور دینے دونوں کو جرم میں شامل کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا: ’عوامی مقامات پر بھیک مانگنے والوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو 1000 روپے کا انعام دیا جا رہا ہے۔‘

’یہ حکم سول کوڈ 2023 کی دفعہ 163 (1-2) کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دفعہ 144 کے تحت کارروائی کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔‘

بھکاریوں کے بارے میں معلومات پر انعام

اس حکم نامے کے اجراء کے دس دنوں کے اندر اب تک 15 افراد کو انعام دیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاریوں میں ہے۔

ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے پروجیکٹ آفیسر دنیش مشرا نے کہا: ’جن لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، وہ بھکاریوں کو خیرات دے رہے تھے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جن لوگوں کو بھیک دی جا رہی ہے وہ اتنے غریب اور بوڑھے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس لیے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو پڑھے لکھے ہیں لیکن مسئلہ کو نہیں سمجھ رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’اس سارے واقعے کے لیے بھکاریوں سے زیادہ بھیک دینے والے ذمہ دار ہیں۔‘

دنیش مشرا کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ آگاہی پیدا کرنے کے لیے دیا جا رہا ہے۔ تاہم اس معاملے میں انتظامیہ ان لوگوں کے نام ظاہر نہیں کرنا چاہتی جن کے خلاف مقدمہ درج ہونا ہے۔

مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اب شہر میں بھکاری کم ہی نظر آتے ہیں۔

اندور کے بھکاری کہاں گئے؟

اس سوال کے جواب میں انتظامی افسران نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو اجین کے سیوا دھام میں بھیجا گیا ہے اور انھیں روزگار سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کو ان کے گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ ھکاریوں کے بچوں سے تحریری وعدہ لیا گیا ہے کہ وہ بوڑھوں کا خیال رکھیں گے اور اگر متعلقہ شخص پھر بھی بھیک مانگتا پایا گیا تو وعدہ کرنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس کے ساتھ ہی دنیش مشرا نے کیس کے اندراج کے لیے کیے جانے والے عمل کی بھی وضاحت کی، جس کے تحت کلکٹر دفعہ 163 کے تحت حکم جاری کرے گا اور ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

اس کے متعلق مکمل چھان بین کے بعد معاملہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اس مہم میں این جی او ’پرم پوجیہ رکشک آدیناتھ ویلفیئر اینڈ ایجوکیشن سوسائٹی‘ بھی انتظامیہ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

تنظیم کی صدر روپالی جین نے کہا کہ سنہ 2022 سے ان کی ٹیم بھکاریوں کی شناخت کے لیے سروے کر رہی ہے اور پھر انھیں مشاورت اور بحالی فراہم کر رہی ہے۔

تنظیم نے اب تک 650 بچوں اور 2500 بالغوں کی بحالی کی ہے۔ بحالی کے عمل کے ایک حصے کے طور پر، بھکاریوں کو کوئی ہنر سکھایا جاتا ہے یا ان کے ہنر کو فروغ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔

بھکاریوں کو ان کی دلچسپیوں اور قابلیت کی بنیاد پر روزگار کے آپشنز دیئے جاتے ہیں۔ تربیت کے بعد کچھ لوگ پھلوں اور سبزیوں کے سٹال لگا رہے ہیں۔

اسی طرح، کچھ لوگوں کو مینوفیکچرنگ یونٹس، بخور بنانے کے کارخانوں، اور دستکاری جیسے کاموں میں ملازمت دی گئی ہے۔

بحالی کے پروگرام میں بھکاریوں کو بیگ اور جھولے بنانے کی تربیت دی جا رہی ہے
Getty Images
بحالی کے پروگرام میں بھکاریوں کو بیگ اور جھولے بنانے کی تربیت دی جا رہی ہے

’ماہانہ 20 کروڑ کی بھیک‘

این جی او کے مطابق اندور میں تقریباً 8000 بھکاری ہیں، جن میں ذہنی طور پر بیمار، بے سہارا اور عادی بھکاری شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ہی این جی او کا دعویٰ ہے کہ ہر ماہ تقریباً 20 کروڑ روپے بھیک کے طور پر دیے جاتے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ کچھ گروہ ایسے بھی سرگرم ہیں جو بچوں اور عورتوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

تنظیم کے ارکان نے کہا کہ بھکاریوں کو قومی دھارے میں لانا بہت مشکل کام ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ بعض اوقات ٹی بی اور ایچ آئی وی جیسی سنگین بیماریوں میں مبتلا بھکاری ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ تنظیم کے ارکان پر اب تک 72 مرتبہ حملے ہو چکے ہیں۔

روپالی جین نے کہا کہ اندور کی تجارتی نوعیت اور مذہبی اہمیت اسے بھکاریوں کے لیے کشش کا مرکز بناتی ہے۔

یہاں کھجرانہ مندر، رنجیت ہنومان مندر اور اندریشور مہادیو مندر جیسے بڑے مذہبی مقامات ہیں۔ اس کے علاوہ بھکاری تجارتی مقامات جیسے مال اور چاٹ چوپاٹی پر آسانی سے بھیک مانگ سکتے ہیں۔

انتظامیہ اور این جی او کا مقصد اندور کو مکمل طور پر بھکاری سے پاک بنانا ہے۔ اور اس منصوبے کو جلد ہی مدھیہ پردیش کے دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے گا۔

ضلع کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی شخص بھیک نہ مانگے اور دوسرے ذرائع سے روزی کمائے۔

انتظامیہ کے اقدام کا خیر مقدم

بھوپال میں مقیم ماہر عمرانیات پرمود سونی اندور انتظامیہ کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’پہلے بھیک مانگنا ان کی مجبوری تھی لیکن اب بہت پتا چلا ہے کہ یہ ان کی عادت بن چکی ہے۔‘

سونی کہتے ہیں: ’جن لوگوں کی معاشی حالت بھیک مانگنے سے قدرے بہتر ہوئی ہے، انھوں نے بھیک کو اپنا ذریعہ معاش سمجھنا شروع کر دیا ہے اور نسل در نسل اس میں مصروف ہیں۔‘

’یہاں تک کہ ان کے بچے بھی اسے روزگار کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔ ان بچوں کو بھیک مانگنے سے دور کرنا بہت ضروری ہے۔‘

اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے لیے بھیک مانگنا ایک مجبوری ہے۔ ایسے میں انتظامیہ کو آگے آنا چاہیے اور ان کی مدد کرنی چاہیے۔

سونی نے کہا: ’تاہم، ان لوگوں کے خلاف کارروائی ضرور کی جا سکتی ہے جو عادت مجبور ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.