سٹی کورٹ کراچی میں بھاگ کر درختوں پر چڑھنے والا بندر کا بچہ پکڑا نہ جاسکا، تلاش کا کام جاری ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ نے گزشتہ روز کارروائی کے دوران 14بندر کے بچوں کو برآمد کرکے دو ملزمان کو گرفتار کیا اور بندروں سمیت گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا تھا۔
محکمہ جنگلی حیات نے عدالت کو بتایا کہ ٹول پلازہ کے قریب کارروائی میں چارسدہ سے آنے والی مسافر بس سے 14 نوزائیدہ بندر برآمد کیے گئے جبکہ دو ملزمان جنید اور علی بہار کو گرفتار کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے نوزائیدہ بندروں کو واپس خیبر پختونخوا بھیجنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے بندر کے بچوں کو کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا۔
اس موقع پر عدالت نے ملزمان پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جبکہ اس دوران عدالت لائے جانے والے 14 بندر کے بچوں میں سے ایک عدالت سے بھاگ گیا۔
محکمہ جنگلی حیات نے بتایا کہ بندر کا بچہ بہت چھوٹا ہے اور درخت پر موجود ہے، بندر کے بچے آم کی پیٹیوں میں تھے اور ہوا کے گزر کے لیے کچھ لکڑی ہٹی ہوئی تھی جس سے ایک بچہ نکل گیا۔
بندر کا بچہ بہت چھوٹا اور تیز ہونے کے باعث پکڑنے میں مشکل پیش آرہی ہے، دیگر 13بچوں کو عدالتی حکم پر چڑِیا گھر انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا۔