وویک اوبرائے کیساتھ ڈیڑھ کروڑ کا فراڈ ۔۔ بالی وڈ اداکار کو کیسے لوٹا گیا؟

image

وویک اوبرائے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کا فراڈ ہوگیا، بالی وڈ اداکار نے اپنے 3 سابق پارٹنرز کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروادی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وویک اوبرائے اور ان کی اہلیہ پرایانکا کے اکاؤنٹنٹ نے پولیس کو دی گئی شکایت میں اداکار کے 3 سابق بزنس پارٹنرز پر ڈیڑھ کروڑ روپے کے فراڈ کا الزام لگایا ہے۔پولیس رپورٹ میں پروڈیوسر اور ایونٹ آرگنائزر سنجے ساہا، ان کی والدہ اور رادھیکا نندا نامی خاتون کو نامزد کیا گیا ہے۔

وویک اوبرائے نے پولیس کو بتایا کہ اوبرائے خاندان نے 2017 میں ایک کمپنی شروع کی، کمپنی کے نقصان میں جانے کی وجہ سے پروڈیوسر سنجے ساہا، ان کی والدہ اور رادھیکا نندا نامی کو پارٹنر بنایا گیا۔

کمپنی کے شیئرہولڈرز کے درمیان 2020 میں تمام معاملات طے پاگئے اور ڈیل فائنل ہوگئی لیکن پھر وویک اوبرائے نے کمپنی کے اپنے شیئرز اپنی دوسری کمپنی میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور سنجے اور رادھیکا کو اس کمپنی کے معاملات سونپ دیے گئے۔

اپریل 2022 میں ایک ملازم کے ذریعے کمپنی کے اندر فنڈز کے غلط استعمال کے بارے میں پتا چلااور یہ بھی کہ سنجے ساہا نے کمپنی کی رقم کو مختلف ذاتی معاملات کے لیے استعمال کیا جبکہ رادھیکا نندا نے بھی کمپنی سے رقم نکال لی تھی۔

وویک کے بزنس پارٹنرز کا ایک اور فراڈ سامنے آیا جس میں انہوں نے اداکار نواز الدین صدیقی کے ساتھ51 لاکھ روپے کا فراڈ کیا تاہم جیسے ہی اس معاملے کا وویک اوبرائے کو معلوم ہوا تو انہوں نے کمپنی کی جانب سے ذمہ داری لیتے ہوئے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے وہ رقم اداکار کو واپس کی۔

مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے کے بعد وویک اوبرائے نے اپنے بزنس پارٹنرز کے خلاف فراڈ کا کیس درج کروایا ہے جس پر پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.