انتظار کی گھڑیاں ختم،”من جوگی “ آج رات سے پیش کیا جا رہا ہے

image

ہم نیٹ ورک کا ڈرامہ ” من جوگی “ آج رات پیش کیا جا رہا ہے۔

جہاں اچھے اور معیاری ڈراموں کا تذکرہ آتا ہے وہاں ہم ٹی وی کا ذکر نہ ہو ایسا ہو نہیں سکتا ہے۔ ایک ایسا چینل جس نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی صنعت کے دھارے کو ایک جدید رخ دینے کیساتھ مقصدیت بھی دی یعنی اس چینل سے ایسے ڈرامے پیش کئے گئے جنہیں معاشرے کے نباض قرار دیا جاسکتا ہے۔ حساس موضوعات بشمول اڈاری، ڈر سی جاتی ہے صلہ، کتنی گرہیں اب باقی ہیں، پیار کے صدقے اور زرد پتوں کے بن کو محتاط انداز میں پیش کرنا ہم ٹی وی کا ہی خاصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ اس چینل سے پیش کئے جانے والے ڈرامے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سطح پر بھی انتہائی مقبولیت کے حامل ہیں۔

اس سلسلے کو دراز کرتے ہوئے ہم نیٹ ورک کی صدر اور مشہور و معروف پروڈیوسر سلطانہ صدیقی نے ”من جوگی“ منظر عام پر لانے کا بیڑہ اٹھایا۔ قبل ازیں سلطانہ صدیقی ہم نیٹ ورک سے زندگی گلزار ہے جیسا بلاک بسٹر ڈرامہ پیش کرچکی ہیں اور اب ان کی دلی خواہش تھی کہ وہ اپنے ناظرین کے سامنے کچھ ایسا پیش کریں جو نہ صرف ان کی تفریح بلکہ تربیت کا بھی باعث ہو، وہ متلاشی تھیں کسی ایسے اسکرپٹ کی جس کے ذریعے وہ عوام تک معاشرے کی غلط روایت کو اجاگر کرتے ہوئے اصلاح کی بات کریں، ان کی تلاش ”من جوگی“ پر آ کر ختم ہوئی۔ من جوگی میں محبت کی اصلاحی قوت، تبدیلی کی طاقت، ذاتی عرفان، شناخت اور دریافت کے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

خلیل الرحمان قمر کے اسکینڈل سے ان کی بیٹی کا کیا لینا دینا، سبینہ فاروق

یہ ایک ایسا ڈرامہ ہے جو معاشرے کے مردوں کے عمومی رویے کو اجاگر کرتا ہے، ایک ایسا مرد جو اپنے غصے کو جائز سمجھتے ہوئے بے شمار ناجائز کام کرتا ہے اور پھر اس کے نتائج بھگتنے پر آمادہ نظر نہیں آتا، یہ کہانی ہے ایک ایسی عورت کی ہے جس کی ساری زندگی اس خوف کے حصار میں رہتی ہے کہ اس کا شوہر اپنے غصے کے نتیجے میں اس کی زندگی میں کون سا سیاہ باب رقم کردے گا۔

یہ داستان ہے ان لوگوں کی جو مذہبی معاملات کا رخ اپنی سمجھ کے مطابق موڑنے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔ یہ ڈرامہ ان لوگوں کی بات کر رہا ہے جو صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہہ سکتے ہیں۔

من جوگی کے ذریعے سلطانہ صدیقی نے ایک ہنر مند عورت کی معاشرے میں اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے، ڈرامے میں عورت کو مثبت انداز میں مرد کی نسبت زیادہ باہمت اور حساس دکھاتے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ جب عورت پر کوئی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہ اسے بھرپور انداز میں کامیابی سے ادا کرنے کی اہل ہے۔

یہ ہی نہیں بلکہ ڈرامے کی ہر قسط دیکھنے والوں کو کچھ نہ کچھ سوچنے پر مجبور کردے گی۔ اچھا ڈرامہ دیکھنے والے کہانی کی اٹھان کو سمجھتے ہوئے اس کے بتدریج بڑھنے کے عمل کو سمجھیں گے اور جیسے جیسے ڈرامے کی کہانی آگے بڑھے گی ویسے ویسے لوگ اس سے بندھتے نظر آئیں گے۔

ڈرامے کی کہانی ظفر معراج کے پر اثر قلم سے نکلی ہے جو کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں جب کہ ہدایت کار ہیں کاشف نثار جن کی کامیابیاں اور خدمات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ مرکزی کرداروں میں بلال عباس خان، سبینہ فاروق، مرزا گوہر رشید، اسما عباس، ٹیپو شریف سمیت دیگر شامل ہیں۔

منجھے ہوئے فنکار بلال عباس اور سبینہ فاروق پہلی دفعہ کسی ڈرامہ سیریل میں ایک ساتھ جلوہ گرہو رہے ہیں۔ امید ہے کہ یہ ڈرامہ نہ صرف شائقین کے ذوق کی تسکین کا سبب ہوگا بلکہ سلطانہ صدیقی کے مقصد کو پورا کرتے ہوئے معاشرے میں اصلاح کا باعث بھی ہوگا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.